افغان طالبان کی عبوری حکومت کی تشکیل اور کابینہ کی فہرست شائع کرنے پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے یوروپی یونین نے کہا ہے کہ طالبان کی حکومت جامع نہیں ہے۔
یورپی یونین نے طالبان کی جانب سے اعلان کردہ عبوری حکومت پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ افغانستان میں طالبان کی نئی حکومت جامع نہیں اور مختلف گروہوں کی نمائندگی کا وعدہ پورا کرنے میں ناکام ہے۔
خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق یورپی یونین کے ترجمان نے کہا کہ اعلان کردہ ناموں کے ابتدائی تجزیے سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ یہ افغانستان کے نسلی اور مذہبی تنوع کے لحاظ سے ایک جامع اور نمائندہ حکومت کی تشکیل نظر نہیں آتی جس کی ہم امید کرتے تھے اور جس کا طالبان نے وعدہ کیا تھا۔
یورپی یونین کے 27 ممالک نے طالبان کے ساتھ روابط بڑھانے کے لیے پانچ شرائط رکھی ہیں جس میں سے ایک جامع اور نمائندہ عبوری حکومت کی تشکیل بھی ہے۔ یورپی یونین کے ترجمان نے کہا کہ مستقبل کی عبوری حکومت کی تشکیل میں جامع انداز میں شمولیت اور نمائندگی کی توقع ہے۔
طالبان نے منگل کے روز ایک عبوری حکومت کا اعلان کیا تھا جس میں خواتین یا غیر طالبان ارکان شامل نہیں ہیں اور ان میں وہ اہم شخصیات شامل ہیں جو اقوام متحدہ کی پابندیوں کے زد میں ہیں یا دہشت گردی کے الزامات میں امریکہ کو مطلوب ہیں۔
امریکہ کی قیادت میں ملک سے غیر ملکی فوجیوں کے انخلا کے بعد طالبان نے افغانستان کا کنٹرول سنبھال لیا تھا اور اب مغربی ممالک اس بات پر سر جوڑ کر بیٹھے ہیں کہ مستقبل میں افغانستان سے روابط کے لیے کیا طریقہ کار اختیار کیا جائے۔
دوسری طرف جرمنی، چین اور جاپان نے طالبان کی عبوری حکومت کے قیام کے حوالے سے ملے جلے ردعمل کا اظہار کیا ہے۔ حکومت کی تشکیل پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے جرمن وزیر خارجہ ہائیکو ماس نے کہا کہ افغانستان کے حالات کے بارے میں زیادہ پرامید ہونے کی کوئی خاص وجہ نظر نہیں آتی۔