ٹرمپ نے ترکی پر 'تباہ کن پابندی'کی وارننگ دی
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے متنبہ کیا ہے کہ اگر ترکی کے ساتھ مجوزہ اعلی سطحی مذاکرات کا کوئی نتیجہ نہیں نکلتا تو انقرہ کو 'تباہ کن پابندیوں' کا سامنا کرنا پڑے گا۔
ٹرمپ نے امریکہ کے دورے پر آئے اٹلی کے صدر سرجیو مٹریلا کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس میں جمعرات کو ہونے والی ترکی کے صدر رجب طیب اردگان کے ساتھ نائب صدر مائک پینس کی میٹنگ کا ذکر کرتے ہوئے کہا،''مجھے لگتا ہے کہ ان کی ایک کامیاب میٹنگ ہوگی۔''
ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا،''اگر وہ ایسا نہیں کرتے ہیں تو پابندیاں ، محصولات اور دیگر کام جو ہم ترکی کے خلاف کر رہے ہیں ، ہم اس سے زیادہ کریں گے جو ترکی کی معیشت کے لئے تباہ کن ہوگا۔''
مسٹر پینس، وزیر خارجہ مائیک پومپیو اور دیگر اعلیٰ عہدیداروں کے ساتھ بدھ کے روز ترکی کے لئے روانہ ہوگئے ۔ دراصل پینس، ترکی کے شام میں جاری حملے کو روکنے کے لئے جنگ بندی کرانے کے واسطے مہم چلارہے ہیں جسے پہلے ہی اردوگان نے مسترد کردیا ہے۔
امکان ہے کہ پینس کی جمعرات کو اردگان سے ملاقات ہوگی۔ پنس نے ترکی پر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے لگائی گئی معاشی پابندیوں کو معاہدہ ہونے تک جاری رکھنے کا عزم ظاہر کیا تھا۔
واضح رہے کہ پیر کے روز امریکہ نے شام میں جاری فوجی کارروائیوں کے خلاف ترکی پر پابندی عائد کرنے کا اعلان کیا تھا۔ اس میں ترکی کے اعلی عہدیداروں کو بلیک لسٹ کرنا، دو طرفہ تجارتی مذاکرات کو روکنا اور ملک سے اسٹیل درآمدات پر محصول میں اضافہ شامل ہے۔
ترکی کی جانب سے شمال مشرقی شام کے متعدد م جگہوں پر کرد فورسز کو نشانہ بناکر فوجی مہم شروع کئے جانے کی کچھ دن بعد امریکہ نے پابندیوں کی شروعات کی ہے۔
تقریباً ایک ہزار امریکی فوجیوں کو واپس لینے کے سلسلے میں اواخر ہفتہ ڈونلڈ ٹرمپ کے حکم کے بعد ترکی نے شمالی شام میں فوجی مہم شروع کی۔