اردو

urdu

آرمینیا - آذربائیجان کے مابین تناؤ، امریکی مصالحت کی پیشکش

امریکی وزارت خارجہ نے ایک بیان جاری کیا ہے جس میں آرمینیا اور آذربائیجان سے فوری طور پر نیگورنو-کراباخ خطہ میں جنگ بندی پر عمل درآمد کرنے کی اپیل کی گئی ہے۔

By

Published : Sep 28, 2020, 11:58 AM IST

Published : Sep 28, 2020, 11:58 AM IST

armenia - azerbaijan tension us offer of reconciliation

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ نیگورنو-کراباخ خطے میں آرمینیا اور آذربائیجان کے مابین موجودہ تناؤ کو کم کرنے کے لئے امریکہ کی جانب سے تمام کوششیں کی جائیں گی اور اس پر غور کیا جارہا ہے۔

ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں صحافیوں کو بتایا ہے کہ 'تنازع پر ہماری نظر ہے۔ اس خطے کے بہت سارے ممالک کے ساتھ ہمارے اچھے تعلقات ہیں۔ ہم اس پر غور کریں گے کہ ہم اس تشدد کو روکنے کے لئے کیا کر سکتے ہیں'۔

آرمینیا کے وزیراعظم نکول پشینان پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے

امریکی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ اس تنازع اور حالات میں کسی تیسرے فریق کی شمولیت سے کوئی فائدہ نہیں ہوگا اور حالات اس سے بھی بدتر ہوسکتے ہیں ۔ ترکی نے آذربائیجان سے تعاون کرنے کا اعلان کیا ہے۔

امریکہ نے دونوں فریقوں پر زور دیا ہے کہ وہ او ایس سی ای منسک گروپ کے ساتھ تعاون کریں اور جلد سے جلد مذاکرات شروع کرنے کی اپیل کی۔

اقوام متحدہ سمیت متعدد دیگر تنظیموں نے بھی دونوں ممالک سے فوری طور پر جنگ بندی پر عمل درآمد کی اپیل کی ہے۔

آپ کو بتا دیں کہ ناگورنو کاراباخ کا علاقہ آرمینیا اور آذربائیجان کے درمیان ماضی میں بھی جھڑپوں کی وجہ بنتا رہا ہے جب کہ اس مسئلے پر دونوں ملکوں کے درمیان ایک جنگ بھی ہو چکی ہے، چھ سال تک جاری رہنے والی اس جنگ میں 35 ہزار افراد ہلاک ہوئے تھے۔

واضح رہے کہ آرمینی اکثریت والے اس علاقے نے 1988 میں آزادی کا اعلان کر دیا تھا جس کے نتیجے میں آرمینیا اور آذربائیجان کے درمیان جنگ چھڑ گئی، جو چھ سال جاری رہی۔

آذربائیجان کے صدر لہام علیئیف

امریکہ سمیت اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گتریس نے تشدد کو فوری طور پر ختم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انتونیو گٹیرس نے کہا ہے کہ وہ آرمینیا اور آذربائیجان کے مابین 'نئی دشمنی دوبارہ شروع ہونے بہت فکر مند ہیں۔'

انتونیو گتریس کے ترجمان کے مطابق سیکریٹری نے فریقین سے مطالبہ کیا ہے کہ کہ وہ لڑائی کو فوری طور پر ختم کرے اور بہلا تاخیر با مقصد مذاکرات کرے'۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details