پاکستان کی سپریم کورٹ نے گذشتہ روز ڈینیئل پرل قتل کیس کے مرکزی ملزم احمد عمر شیخ سمیت دیگر تمام ملزمین کو فوری طور پر رہا کرنے کا حکم دیا تھا۔ امریکی صحافی ڈینیئل پرل کو سنہ 2002 میں کراچی میں اغوا کے بعد قتل کر دیا گیا تھا۔
ٹویٹر پر امریکی محکمہ خارجہ کے سیکریٹری انٹونی بلنکن نے مقتول امریکی صحافی ڈینیئل پرل قتل کیس میں گرفتار کلیدی ملزم احمد عمر شیخ سمیت دیگر ملزمین کی سپریم کورٹ آف پاکستان سے رہائی کے احکامات پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔
امریکی خارجہ سیکریٹری کا اپنے بیان میں کہنا ہے کہ مقتول صحافی کے اغوا اور قتل پر انصاف چاہتے ہیں۔ ملوث افراد کو بری کرنے کے فیصلے پر تشویش ہے۔ امریکہ ماضی میں احمد عمر شیخ کی گرفتاری کو پاکستانی حکام نے سراہا ہے۔
اس موقع پر پاکستانی حکام سے اپیل کرتے ہوئے امریکہ کے خارجہسیکریٹری کا کہنا تھا کہ ہم پاکستانی حکومت سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ فیصلہ پر نظرثانی کرے تاکہ متاثرہ خاندان کو انصاف مل سکے۔
امریکہ کے وزیرِ خارجہ انٹونی بلنکن نے کہا ہے کہ امریکہ پاکستان کی اعلیٰ عدالت کی طرف سے صحافی ڈینیئل پرل کے قتل کے مقدمے میں رہا ہونے والے کلیدی ملزم احمد عمر شیخ کے خلاف امریکہ میں مقدمہ چلانے کے لیے تیار ہے۔ ہم ڈینیئل پرل کے خاندان کے لیے انصاف کے حصول اور دہشت گردوں کے احتساب کے لیے پرعزم ہیں۔
جاری بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ عدالت کے فیصلے سے پاکستان سمیت دنیا بھر میں، کہیں بھی دہشت گردی کا شکار بننے والے افراد کی دل آزاری ہوتی ہے۔
واضح رہے کہ سپریم کورٹ آف پاکستان کی جانب سے 28 جنوری کو یعنی گذشتہ روز امریکی صحافی ڈینیئل پرل قتل کیس میں گرفتار مرکزی ملزم احمد عمر شیخ سمیت دیگر ملزمین کو رہا کرنے کا حکم دیا تھا۔ تین رکنی بینچ میں ایک جج نے عدالتی فیصلے سے اختلاف کیا تھا۔