اس حملہ میں مسافر بردار طیاروں کو اغواء کرکے نیویارک میں واقع ورلڈ ٹریڈ سینٹر اور عسکری مرکز پینٹاگون سے ٹکرا دیا گیا۔ اس بھیانک حملے کے بعد امریکی سیکوریٹی سسٹم میں پائی جانے والی کمزوریاں اجاگر ہوئیں جس کے بعد امریکہ نے سیکوریٹی کو مضبوط تر بنانے کی کوشش کرتا رہا ہے تاکہ ایسے واقعات دوبارہ رونما نہ ہوسکیں۔
سب سے زیادہ جانی نقصان ایک سو سے زائد منزلوں پر مشتمل ورلڈ ٹریڈ سنٹر میں ہوا، یہاں 2753 اموات ہوئیں جبکہ اغوا کردہ امریکن ایئرلائنس فلائٹ 11 اور یونائٹیڈ ایئرلائنس فلائٹ 175 کو شمالی و جنوبی ٹاورز سے ٹکرانے کے بعد عمارت گرکر تباہ ہوگئی۔ اس حملہ میں 10 ہزار لوگ زخمی بھی ہوئے تھے۔
واشنگٹن میں پنٹاگان کی عمارت سے اغوا کردہ امریکن ایئرلائن کی پرواز 77 کو ٹکرانے کے نتیجہ میں 184 افراد ہلاک ہوئے تھے۔
اس کے علاوہ پنیسلوینیا کے شہر شینکزویہ کے قریب یونائٹیڈ ایئرلائن کی فلائٹ 93 میں سوار 40 مسافرین اور عملے کے ارکان کی موت اس وقت ہوئی جب اغوا کردہ طیارہ بے قابو ہوکر کھیت میں گرکر تباہ ہوگیا۔ ماہرین کا خیال ہے کہ اغوا کردہ طیارہ میں مسافرین اور عملے کی مزاحمت کے بعد اغوا کاروں نے طیارے کو ہدف پر لے جانے کے بجائے وہیں گراکر تباہ کردیا۔
القاعدہ کے سربراہ اسامہ بن لادن نے امریکی سیکوریٹی شیلڈ میں گھس کر امریکی ڈیفنس کو چیلنج کیا تھا۔ حملوں کے فوری بعد واشنگٹن نے افغانستان میں دہشت گردوں کے خلاف کاروائی کا آغاز کیا تھا جبکہ یہ سفر کافی طویل ثابت ہوا اور آج بھی امریکی فوج وہاں موجود ہے۔