نائیجیریا کے کنکارہ میں گورنمنٹ سائنس سیکنڈری اسکول پر مسلح افراد کے حملے کے چار دن بعد بھی اسکول سے 330 سے زیادہ طلبا لاپتہ ہیں، ایسے میں ان کی حفاظت کے متعلق خدشات بڑھتے جا رہے ہیں۔
اس دوران بوکو حرام عسکریت بسندوں نے منگل کو نائیجیریا کے شمالی صوبے کاتسینا میں اسکول سے سیکڑوں لڑکوں کو اغوا کرنے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔ اس حملے کو اس قسم کے سب سے بڑے حملوں کے طور پر بھی دیکھا جا رہا ہے۔
مغویوں میں ماروہ حمزہ کنکارا کا 14 سالہ بیٹا بھی شامل ہے۔
ماروہ نے بتایا کہ یہ چوتھا دن ہے جب ہم صبح یہاں اسکول آئے ہیں اور اس طرح شام 6 بجے تک یہیں رہتے ہیں۔ اس نے کہا کہ کوئی عورت اس وقت باہر نہیں رہنا چاہتی ہے لیکن ہمارے بچوں کے اغوا ہونے کے بعد ہم نہ ہی سو سکتے ہیں اور نہ ہی کھا سکتے ہیں۔
اس ماں کی طرح اور بھی سیکڑوں لوگ ہیں جو اپنے بچوں کے لئے اسکول کا چکر لگا رہے ہیں۔ ایک مغوی لڑکے کے والد عبدالواحد عثمان کا کہنا ہے کہ ''تقریباً تین دن سے میں یہاں ہوں۔ میں اس امید سے یہاں ہوں تاکہ اپنے بچے کو دیکھ سکوں جنہیں کٹسینا اسٹیٹ میں ڈاکوؤں نے جمعہ کی رات کو اغوا کر لیا تھا۔ امید کرتا ہوں کہ میں اپنے بیٹے کو دیکھ سکوں لیکن ابھی تک میں نے اپنے بیٹے کو نہیں دیکھا ہے اس لئے خوش نہیں ہوں، میں خوش نہیں ہوں۔''
نائیجیریا کے صدر محمدو بوہری کے ترجمان گربا شیہو کے مطابق مغوی لڑکوں کی رہائی کے لئے حکومت اور حملہ آوروں کے درمیان بات چیت کی جا رہی ہے حالانکہ حکومت نے ابھی تک واضح نہیں کیا ہے کہ کس گروپ کے ساتھ اس کی مغوی طلبا کی رہائی کے لئے بات چیت ہو رہی ہے۔