اسلام آباد: پاکستان کے معروف اداکار قوی خان طویل علالت کے باعث 80 برس کی عمر میںانتقال کر گئے، وہ علاج کے لیے کینیڈا میں تھے، جہاں انہوں نے آخری سانس لی۔ ان کے بیٹے عدنان قوی خان نے پاکستانی میڈیا سے گفتگو میں اپنے والد کے انتقال کی تصدیق کی اور بتایا کہ وہ جگر کے کینسر میں مبتلا تھے اور وہ کینیڈا کے وان شہر کے ہسپتال میں زیر علاج تھے۔ قوی نے اپنے کیریئر کا آغاز ریڈیو پاکستان پشاور سے کیا۔ وہاں سے انہوں نے ٹیلی ویژن دنیا میں قدم رکھا۔ سنہ 1964 میں پی ٹی وی اور پاکستانی فلموں میں کام کیا۔ وہ ان چند اداکاروں میں سے ایک تھے جنہوں نے پاکستان فلم انڈسٹری کے زوال کو قریب سے دیکھا تھا۔
پشاور سے تعلق رکھنے والے خان کی پاکستان نیشنل کونسل آف آرٹس میں غالب کے طور پر ان کی شاندار اداکاری یا پی ٹی وی ڈرامہ ' کوئی نہ اڈا سانج ملا' میں ان کی اداکارہ کے کئی دہائیون پر محیط کرئیر کا شاندار ثبوت ہے۔ انہوں نے کئی ڈراموں میں اداکاری کی جن میں اندھیرا اُجالا، مچھلی، لاہور گیٹ، مٹھی بھر مٹی، بیٹیاں، سنڈریلا اور در شہوار شامل ہیں۔ اس کے علاوہ انہوں نے محبت زندگی ہے، چاند سورج، سرفروش، کالے چور، زمین آسمان، اور پری جیسی فلموں کے ساتھ پاکستانی فلموں میں بھی ایک خاص مقام بنایا۔ ا
نہیں آخری بار فضا علی مرزا اور نبیل قریشی کی قائد اعظم زندہ باد میں دیکھا گیا جس میں سپر اسٹار ماہرہ خان اور فہد مصطفیٰ نے بھی کام کیا تھا۔ چھوٹی اسکرین پر ان کا آخری پروجیکٹ عروہ حسین اور علی رحمان خان کی میری شہزادی تھی۔ خان نے شو میں حسین کے دادا کا کردار ادا کیا تھا ۔ تاہم اس کے بعد انہوں نے اپنی خراب صحت کی وجہ سے اس پروجیکٹ کو چھوڑ دیا۔ ان کی فنی خدمات کے لیے انہیں 1980 میں تمغہ حسن کارکردگی، ستارہ امتیاز، ایل ایس اے لائف ٹائم اچومینٹ ایوارڈ سے نوازا گیا۔ وہیں ان کی موت کی خبر نے پاکستان شوبز انڈسٹری میں غم و تکلیف کا ماحول پیدا کر دیا ہے۔ پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف نے ان کے انتقال پر اظہار افسوس کیا ہے۔
بھارتی گلوکار عدنان سمیع نے بھی اداکار کی موت پر اظہار تعزیت کی ہے۔ انہوں نے ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا کہ 'لیجنڈری اداکار محمد قوی خان صاحب کے انتقال کے بارے میں جان کر دکھ ہوا… وہ بہترین لوگوں میں سے ایک تھے!! ان کے اہل خانہ سے میری گہری تعزیت'۔