سنی دیول کے اہم فلموں میں سے ایک غدر: ایک پریم کتھا اپنی ریلیز کے 22 سال بعد بھی بھارتی شائقین کے دلوں میں ایک خاص مقام رکھتی ہے۔تقسیم ہند کے دور کے پس منظر پر مبنی یہ فلم ایک سکھ مرد اور ایک مسلم خاتون کی محبت کی کہانی کو بیان کرتی ہے۔ یہ فلم ایک ایسی خاتون کی ہے جو تقسیم ہند کے دوران اپنے اہل خانہ سے بچھڑ جاتی ہے اور اس مشکل حالات کے دوران وہ ایک ایسے شخص سے ملتی ہے جو نہ صرف اسے دشمنوں سے بچاتا ہے بلکہ اس کی محبت میں گرفتار بھی ہوجاتا ہے۔Sunny Deol on cross-border relationships
اب اس فلم کا سیکوئل غدر 2 سنیماگھروں میں ریلیز کی تیاری کر رہا ہے۔ اب فلم کے مرکزی اداکار سنی دیول نے سرحد پار محبت کی کہانیوں پر اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ انہوں نے لوگوں کو دوسروں کی پسند کو قبول کرنے اور ان کے فیصلے کی عزت کرنے پر زور دیا اور کہا کہ انہیں اپنی زندگی اپنے حساب سے گزارنے کا حق ہے۔
آج تک کے ساتھ بات چیت کرنے کے دوران سنی دیول نے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ اس دوران سنی کی توجہ ایک پاکستانی خاتون سیما حیدر کے سرحد پار کر اپنے عاشق سے شادی کرنے کے لیے بھارت آنے اور بھارتی خاتون انجو کے پاکستانی شخص کے ساتھ شادی کرنے پر مرکوز کرائی گئی۔ جب اداکار سے پوچھا گیا کہ کیا ان کی فلمیں لوگوں کو سرحد پار کرکے اپنا محبت پانے کی ترغیب دیتی ہے تو سنی دیول نے ہنسے ہوئے کہا کہ ' میں ایسا نہیں مانتا۔۔۔ آج کل ٹیکنالوجی لوگوں کو ایپس کے ذریعے ملنے میں سہولت فراہم کرتی ہے۔ ایک بار جب ان میں ایک دوسرے کے لئے جذبات پیدا ہوجاتے ہیں، تو وہ قدرتی طور پر ملنا اور ساتھ رہنا چاہتے ہیں۔ ایسے معاملات پر تنقید کرنے یا اپنے بارے میں سوچنے کے بجائے ہمیں ان کے انتخاب کا احترام کرنا چاہیے، کیونکہ یہ ان کی ذاتی زندگی ہے۔ یہ صحیح ہے یا غلط اس کا فیصلہ انہیں کرنا ہے'۔