مشہور موسیقار اے آر رحمان نے ایک حالیہ انٹرویو میں اسلام قبول کرنے کے بارے میں بات کی۔ موسیقار نے کہا کہ اس نئے مذہب و عقیدے کو قبول کرنے کے فورا بعد ان کی پیشہ ورانہ زندگی میں کئی تبدیلیاں آئیں۔ رحمان نے کہا کہ انہوں نے اسے 'زیادہ پرامن' پایا اور محسوس کیا کہ نئے عقیدے کو اپنانے کے بعد ان کے اور ان کے خاندان کے لیے کئی راستے کھل گئے۔AR Rahman on Changing his faith
دی گلین گولڈ فاؤنڈیشن کے ساتھ بات چیت میں رحمان نے کہا کہ وہ بہت سے روحانی لیڈروں سے ملے جب ان کے والد اپنی زندگی کے آخری پڑاؤ میں تھے اور اسی دوران ان کے خاندان کی ملاقات کی ایک صوفی لیڈر سے ہوئی جنہوں نے اس وقت پیشین گوئی کی تھی کہ یہ خاندان 10 سال بعد ان کے پاس واپس آئے گا۔ رحمان نے یاد کیا کہ تقریباً 10 سال بعد جب وہ سنگاپور سے اسٹوڈیو کا سامان لے رہے تھے تو انہیں کسٹم میں کچھ پریشانیوں کا سامنا ہوا تھا۔ انہوں نے یاد کرتے ہوئے بتایا کہ 'اس وقت جب ان کے ایک شاگرد نے مجھے دیکھا تھا اور اس نے یہ بات انہیں بتائی۔ ان کا شاگرد کسٹم میں کام کرتا تھا اور اس نے میری وہاں بہت مدد کی۔ ہم بہت شکر گزار تھے، ہم ان کے پاس واپس آئے'۔
رحمان نے کہا کہ صوفی نے ان کے اسٹوڈیو کے لیے دعائیں کیں۔ موسیقار بتاتے ہیں کہ انہوں نے اس میں ایک خاص قسم کا سکون ملا تھا۔ وہ کہتے ہیں کہ ' ہمیں کسی نے نہیں کہا کہ آپ کو اس عقیدے میں شامل ہونا ہے۔ میں نے اس میں زیادہ سکون محسوس کیا۔ میں نے کچھ خاص محسوس کیا۔ ایسا لگ رہا تھا کہ اب سب ٹھیک ہوجائے گا۔ میرے جنگلز جسے ٹھکرا دیا گیا تھا، دعاؤں کے بعد انہیں قبول کرلیا گیا'۔ اس کے بعد میں نے اپنی والدہ سے بات کی کہ انہیں ایک نئے مذہب کو قبول کرنا ہے اور وہ میرے فیصلے سے متفق تھیں '۔