پیس پارٹی کے قومی صدر ڈاکٹر ایوب سرجن نے کہا کہ پیس پارٹی کی کوشش کے باوجود اتحاد سے الگ کر دیا گیا جس کے سبب مسلمانوں میں حق رائے دہی میں عدم دلچسپی رہی۔
پارلیمانی انتخاب میں یادو و جاٹ کے پچاس فیصدی رائے دہندگان بی جے پی کی حمایت کر رہے تھے ۔جبکہ صرف مسلم رائے دہندگان ہی بی جے پی کی شکست کیلئے کوشاں تھے ۔
جن سیٹوں پر مسلم اکثریت میں تھے وہاں عظیم اتحاد کامیاب ہوا ہے اور جہاں یادو ۔جاٹو و جاٹ کی اکثریت تھی وہاں عظیم اتحاد کو مزید شکست ہوئی ہے ۔
انہوں نے کہا کہ یادو و جاٹ اکثریت کے بوتھوں پر بی جے پی کو کامیابی ملی ہے ، جبکہ مسلم اکثریت کی پارلیمانی سیٹوں پر عظیم اتحاد کو کامیابی ملی ہے۔
ڈاکٹر ایوب نے کہا کہ پورے انتخاب کے دوران عظیم اتحاد و کانگریس نے مسلمانوں کا نام تک لینے تک سے پرہیز کیا تاکہ اکثریت کے ووٹ حاصل ہو سکے ایک اکثریت نے ان کو مسترد کر دیا اور مودی کا دامن پکڑ لیا۔
انہوں نے کہا کہ عظیم اتحاد کو اس کے غرور نے غرق کر دیا اور کانگریس تو اتر پردیش میں اپنی ضمانت بچانے سے قاصر رہی ۔
اتر پردیش میں پرتاپ گڑھ ضلع کے شہر پنچایت کٹرہ میدنی گنج میں واقع پیس پارٹی کےقومی نائب صدر ڈاکٹر عبدالرشید انصاری کی رہائش گاہ پر بدھ کی شام پارٹی کے قومی صدر ڈاکٹر ایوب سرجن صحافیوں سے بات چیت کے دوران مذکورہ تاثرات کا اظہار کیا ۔