حکمراں پارٹی بی جے پی، دہلی میں برسراقتدار عام آدمی پارٹی اور کانگریس کے درمیان سہ رخی مقابلے کے امکانات کے دوران ان تینوں پارٹیوں کی قسمت ای وی ایم اے میں بند ہو جائے گی۔
ماہرین کے مطابق تو قومی دارالحکومت دہلی میں تینوں پارٹیوں کا سیاسی وقار داؤ پر لگ چکا ہے، مرکز میں برسراقتدار پارٹی بی جے پی نے دہلی کے انتخابات کے لیے پوری طاقت جھونک دی ہے تو عام آدمی پارٹی بھی پیچھے نہیں رہی۔ کانگریس کے لیے دہلی میں کرو یا مرو کی حالت ہے کیونکہ دہلی کی جیت یا ہار کانگریس کے لیے بہت کچھ طے کرنے والی ہے۔
دہلی کے 7 لوک سبھا حلقوں میں کانٹے کی ٹکر صرف کسی پارٹی کے سیاسی تسلط کو ثابت کرنے کے لیے نہیں ہے بلکہ موجودہ وزیراعظم نریندر مودی کی مقبولیت کو جانچنے کا پیمانہ بھی ہوگا،کیونکہ 2014 عام انتخابات میں بی جے پی نے ساتوں لوک سبھا حلقوں پر فتح کا پرچم لہرایا تھا۔
انتخابات سے پہلے جو سروے ہوئے ہیں۔ اس سے واضح طور پر سہ رخی مقابلے کے امکانات ظاہر کیے گئے ہیں۔ کونسی پارٹی سبقت حاصل کرے گی اس پر قیاس آرائی بھی مشکل ہے۔
چاندنی چوک
رائے دہندگان کی تعداد: 1447228
(2014 کے اعداد وشمار کے مطابق)
اس لوک سبھا حلقہ میں 10 اسمبلی حلقے ہیں
آدرش نگر، شالیمارباغ، شکور بستی، تری نگر، وزیرپور، ماڈل ٹاؤن، صدر بازار، چاندنی چوک، مٹیا محل، بلیماران۔
آخر کے 4 اسمبلی حلقوں میں مسلم رائے دہندگان کی تعداد بھی اچھی خاصی ہے۔ ان اسمبلی حلقوں میں عام طور پر مسلم رائے دہندگان فیصلہ کن کردار ادا کرتے ہیں جبکہ بنیا کمیونٹی جو تقریباً چالیس فیصد ہے، اس کا بھی بہت اہم رول ہوتا ہے۔
شمال مشرقی دہلی
رائے دہندگان کی تعداد :1957707
اس لوک سبھا حلقے میں دس اسمبلی حلقے ہیں
براری، تیمار پور، سیماپوری، روہتاس نگر، سیلم پور، گھونڈا، بابر پور،گوکل پور، مصطفی آباد، کراول نگر۔
اس لوک سبھا حلقے میں پوروانچل کے رائے دہندگان کا دبدبہ ہے، ان کے انتخابی موڈ سے جیت کی سمت طے ہوتی ہے۔
مشرقی دہلی
رائے دہندگان کی تعداد: 1829578
جنگ پورہ، اوکھلا، ترلوک پوری، کونڈلی، پٹپر گنج، لکشمی نگر وشواش نگر، کرشنا نگر، گاندھی نگر، شاہدرہ۔
اس حلقے میں مسلم آبادی قابل توجہ ہے جبکہ پہاڑی اور جاٹ طبقے کے رائے دہندگان بھی بڑی تعداد میں ہیں۔ وہی ساتھ ساتھ پوروانچل کے رائے دہندگان بھی اہمیت رکھتے ہیں۔