عید الاضحیٰ کے موقع پر مسلمان اپنے قربانی کے جانوروں کی کھالیں مدرسوں اور دیگر رفاہی اداروں میں بطور ہدیہ بھیج دیتے تھے۔
جس کی وجہ سے ان داروں کی اچھی خاصی آمدنی ہو جاتی ہے۔ تاہم اس کے ذریعےانہیں اپنے اداروں کو چلانے میں تعاون حاصل ہوتا تھا۔
خاص طور پر بڑے اداروں میں ہر برس تقریبا ہزاروں کی تعداد میں کھالوں کے جمع ہونے سے لاکھوں روپے کی آمدنی ہو جا تی تھی۔
لیکن 2014 میں جب بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت قائم ہوئی تو اس حکومت نے گوشت کے تاجرین کو طرح طرح سے پریشان کرنا شروع کیا اور اسی کی زد میں چمڑوں کے کاروباری بھی آگئے۔
ملک میں اچانک چمڑوں کی مانگ ختم ہوگئی اور چمڑوں کی فیکٹریاں ایک طرح سے بند ہوگئیں۔ جس کی وجہ سے عیدالاضحیٰ کے موقع پر کھالوں کی قیمت میں اچانک گراوٹ آ گئی، اور بکروں کی جو کھالیں پہلے دو سو روپے سے ڈھائی سو روپے تک میں فروخت ہوتی تھیں ان کا دام پندرہ اور بیس روپے ہوگیا۔