اردو

urdu

ETV Bharat / city

بی ایچ یو: ششماہی ریسرچ جنرل 'دستک' پر مذاکرہ

بنارس ہندو یونیورسٹی کے شعبہ اردو میں ششماہی ریسرچ جنرل 'دستک' میگزین پر ایک مذاکرہ کا انعقاد کیا گیا۔ جس میں طلبہ و اساتذہ کے علاوہ بنارس کے مختلف اردو داں افراد نے بھی شرکت کی۔

By

Published : Feb 15, 2020, 11:58 PM IST

Updated : Mar 1, 2020, 11:59 AM IST

BHU: Half-year Research General Discusses 'dastak'
بی ایچ یو: ششماہی ریسرچ جنرل 'دستک' پر مذاکرہ

بنارس ہندو یونیورسٹی میں شعبۂ اردو کی جانب سے گزشتہ برس سے ایک تحقیقی رسالہ 'دستک' شائع ہونا شروع ہوا ہے۔

ششماہی رسالہ دستک کے تیسرے شمارے پر آج شعبہ اردو کی جانب سے ایک مذاکرہ کا انعقاد کیا گیا۔ اس مذاکرہ میں نہ صرف اساتذہ نے اپنی رائے کا اظہار کیا بلکہ طلباء و طالبات نے بھی رسالے پر تبصرے پیش کیے۔

بی ایچ یو: ششماہی ریسرچ جنرل 'دستک' پر مذاکرہ

اس موقع پر شعبہ صدر پروفیسر آفتاب احمد آفاقی نے کہا کہ 'تحقیق محض حقائق کی تلاش کا نام نہیں ہے بلکہ اس کے ساتھ ساتھ تہذیب کا مطالعہ بھی ضروری ہے۔ جب تک تحقیق کا تعلق سماجیات، جغرافیہ، تاریخ اور ریاضی سے نہیں ہوگا، اس وقت تک تحقیق کا حق ادا نہیں کیا جا سکتا'۔

پروفیسر آفتاب احمد آفاقی نے کہا کہ 'بنارس ہندو یونیورسٹی کے شعبہ اردو سے شائع ہونے والا ششماہی ریسرچ جنرل 'دستک' نہ صرف طلباء و طالبات کے لیے کارآمد ہے بلکہ اساتذہ، ریسرچ اسکالر اور دیگر اردو داں طبقے کے لیے بھی ایک بیش قیمت سرمایہ ہے۔

نثر کے حوالے سے پروفیسر آفاقی نے شارب ردولوی کو کوڈ کرتے ہوئے کہا کہ ایک اچھا جملہ لکھنا خون تھوکنے کے مترادف ہے۔

انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ 'موجودہ دور میں اردو داں حضرات خاص کر یونیورسٹیز میں طلباء و اساتذہ کا رجحان ریسرچ سے دور ہو رہا ہے جس کے نتیجے میں 90 فیصد افراد ریسرچ سے دور ہوگئے ہیں۔ بنارس ہندو یونیورسٹی کا شعبہ اردو ان تمام گوشے کو نظر میں رکھتے ہوئے ریسرچ پر زیادہ مضامین شامل کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مستقبل قریب میں ششماہی ریسرچ جنرل دستک اپنی منفرد شناخت قائم کرے گا۔

انہوں نے کہا کہ رسالہ کو کامیاب سے کامیاب تر کرنے کے لیے اس نوعیت کا مذاکرہ منعقد کیا گیا ہے جس میں دانشور حضرات اپنی قیمتی رائے دے رہے ہیں اور ان سبھی آراء پر غور و فکر کیا جائے گا ساتھ ہی رسالے کے میعار میں مزید بہتری آئے گی۔

مہمان اعزازی کے طور پر تشریف لائے شعبہ فارسی کے سربراہ پروفیسر عقیل احمد نے کہا کہ 'رسالے کو جاری کرنا اور اس کا سلسلہ جاری رکھنا اپنے آپ میں بڑی بات ہے۔ دستک چونکہ معیاری رسالہ ہے اس لیے ہمیشہ قدر کی نگاہ سے دیکھا جائے گا'۔

شعبہ عربی سے تشریف لائے مہمان خصوصی شعبہ صدر پروفیسر اشفاق احمد نے کہا کہ 'ایک علمی و ادبی مجلّہ کی تمام خوبیاں اس میں موجود ہیں'۔ انہوں نے اداریہ پر خاص طور پر اپنے خیالات کا اظہار کیا اور اسے بہت ہی کارآمد بتایا۔

بی ایچ یو: ششماہی ریسرچ جنرل 'دستک' پر مذاکرہ

ڈاکٹر محمد اختر استاذ بسنت کالج (بی ایچ یو) نے رسالے کے حوالے سے کہا کہ 'گزشتہ دس پندرہ برسوں میں اردو میں جو چند قابل قدر رسالے شائع ہوئے ہیں ان میں دستک کا بھی شمار ہوتا ہے'۔ انہوں نے اس کے مشمولات پر خصوصی گفتگو کی اور کچھ ضروری ترمیم کی طرف بھی اشارہ کیا۔

ڈاکٹر مغیث احمد نے 'دستک' کے اداریے، اردو زبان کی زبوں حالی اور رسم الخط کے مسئلے پرگفتگو کی۔

ڈاکٹر لئیق احمد استاد(بسنت کالج بنارس ہندو یونیورسٹی) نے رسالے میں شائع مضمون 'اردو ہندی قضیہ اور مہاتما گاندھی' کے حوالے سے اپنے خیالات کااظہارکیا۔

ڈاکٹر سفینہ بیگم (شعبۂ اردو مہاتما گاندھی کاشی ودیا پیٹھ) نے مختلف ابواب کے تحت شائع تمام مضامین پر مختصر اور جامع تبصرہ پیش کیا۔

اس موقع پر بنارس ہندو یونیورسٹی کے ویمنس کالج کے اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر افضل مصباحی نے صحافت کی اہمیت پرروشنی ڈالتے ہوئے اس رسالے کوقارئین اور بالخصوص طلبہ کے لیے زیادہ سے زیادہ مفیدبنانے پرزوردیا۔

بی ایچ یو: ششماہی ریسرچ جنرل 'دستک' پر مذاکرہ

ڈاکٹر افضل مصباحی نے کہا کہ ان رسائل کو وسائل بناکر اپنی بات زیادہ سے زیادہ افراد تک پہونچانا ہوتا ہے اسی طرز پر دستک کی بھی اشاعت ہوتی ہے لیکن 'دستک' اردو میگزین میں امتیازی مقام حاصل کر چکا ہے جو ریسرچ اسکالر اساتذہ و طالب علموں کے لیے ذخیرہ علم کی حیثیت رکھتا ہے۔

شعبہ کے استاذ ڈاکٹرقاسم انصاری نے اپنے خطاب میں بنارس کی اردو صحافت پرروشنی ڈالی اور صحافت و ادب کوایک دوسرے سے الگ کرکے نہ دیکھنے پرزوردیا۔

انہوں نے اردوتعلیم کے تعلق سے عوام کی عدم توجہی پرتشویش کااظہار کیا اور اپنے بچوں کو اردو پڑھانے پر خصوصیت کے ساتھ زور دیا۔

شعبہ کے استاد ڈاکٹراحسان حسن نے پروفیسر ابوذرعثمانی کے مضمون 'خلیل الرحمن اعظمی: جدیداردوکے پیش رو' پرخصوصی گفتگوکی اور طلبہ سے اس کے مطالعہ کی تاکیدکی۔

اس موقع پر ریسرچ اسکالر شمشیر علی نے رسالے کے مشمولات کے حوالے سے تفصیلی مقالہ پیش کیا اور مضامین کے مختلف پہلوؤں پرروشنی ڈالی۔

شعبہ اردوکے طلبا محمدمقیم، کوثرجمال وغیرہ نے بھی مذاکرے میں حصہ لیا اور دلچسپ انداز میں رسالے کے مشمولات کی اہمیت کو واضح کیا۔

پروگرام کی نظامت ڈاکٹر رشی کمار شرما نے انجام دی اور تشکر کی رسم ڈاکٹر عبدالسمیع نے ادا کی۔ مذاکرے میں عربی، فارسی، ہندی اور دیگرشعبوں کے اساتذہ، طلبا و طالبات نے شرکت کی اورپروگرام کو کامیاب بنایا۔

واضح رہے کہ بنارس ہندویونیورسٹی سے شائع ہونے والے اس رسالے کی سب سے اہم خصوصیت یہ ہے کہ ہر نئے شمارے پرخصوصی مذاکرہ کیاجاتا ہے اور اس کی خوبیوں اور خامیوں پرکھل کربحث کی جاتی ہے۔ اس پربحث کے لیے بنارس اور قرب و جوارکے قلم کار، محققین، ادباء، شعراء، ناقدین اور ماہرین فن مدعو کیے جاتے ہیں۔

Last Updated : Mar 1, 2020, 11:59 AM IST

ABOUT THE AUTHOR

...view details