جموں و کشمیر پولیس نے کہا ہے کہ متنازعہ حیدر پورہ تصادم آرائی کی تحقیقات جاری ہے اور اس حوالے سے اگر کوئی سیاستدان قیاس آرائی پر مبنی بیانات جاری کرتا ہے تو اس کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی۔
پولیس کے بیان کے بعد جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ اور نیشنل کانفرنس کے نائب صدر عمر عبداللہ نے سماجی رابطہ ویب سائٹ پر اپنا ردعمل ظاہر کرتے ہوئے Omar Abdullah on SIT Report کہا کہ 'اگر ایس آئی ٹی ابھی بھی اس معاملے کی تحقیقات کر رہی ہے تو کل ایک بیان کے ساتھ پریس کے سامنے جانے کی جلدی کی کیا ضرورت تھی؟ مجھے یاد نہیں کہ کل میں نے کہیں پڑھا ہو کہ رپورٹ عبوری ہے۔'
عمر عبداللہ نے کا مزید کہنا ہے کہ 'جہاں تک کارروائی کرنے کی دھمکی کے بات ہے تو رپورٹ پر تنقید کرنا، چاہے عبوری ہو یا حتمی کسی بھی شہری کا حق ہے اور یہ جموں و کشمیر پولیس کے لیے مناسب نہیں ہے کہ وہ لوگوں کو دھمکیاں دینے کی کوشش کرے۔ اگر ایس آئی ٹی چاہتی ہے کہ لوگ رپورٹ پر یقین کریں تو اسے سچ کو رپورٹ کرنی چاہیے۔'
مزید پڑھیں:Political Reactions on Hyderpora SIT Report:'سیاسی جماعتیں پولیس تحقیقات سے مطمئین نہیں'
دریں اثنا پولیس نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ 'معاملے میں تشکیل دی گئی ایس آئی ٹی معاملے کی "اب بھی تحقیقات" کر رہی ہے اور "ایسے تمام افراد کو ایک بار پھر مشورہ دیا جاتا ہے کہ اگر ان کے پاس اس واقعے کے حوالے سے کسی بھی قسم کا ثبوت ہے تو وہ فراہم کریں تاکہ تفتیش کے ہر پہلو کا احاطہ کیا جائے اور اسے میرٹ پر انجام دیا جائے۔'
یہ بھی پڑھیں:SIT Report on Hyderpora Encounter: 'عامر ماگرے عسکریت پسند تھا، ڈاکٹر مدثر کو عسکریت پسند نے ہلاک کیا'
پولیس بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ 'سیاسی لیڈران کے اس طرح کے قیاس آرائی پر مبنی بیانات عوام یا معاشرے کے مخصوص طبقے میں اشتعال، افواہ، خوف اور خطرے کی گھنٹی پیدا کرنے کا رجحان رکھتے ہیں۔اس قسم کا نقطہ نظر قانون کی حکمرانی کے خلاف ہے اور یہ مناسب تعزیری دفعات کو اپنی طرف متوجہ کرسکتا ہے جیسا کہ قانون کے تحت تصور کیا گیاPolice Threatens Action Over Politicians On SIT Probe remarks ہے۔'