عالمگیر وبائی بیماری کورناوائرس کی دوسری لہر کی شدت کے دوران بھارت کی دیگر ریاستوں کی طرح وادی میں انتظامیہ کے دعووں کے باوجود بھی آکسیجن کی کمی واقع ہونے سے کورونا مریضوں کے ساتھ ساتھ دیگر مریضوں کی زندگیاں خطرے میں ہیں۔
اس سلسلے میں مختلف علاقوں سے تعلق رکھنے والے افراد نے بتایا کہ گھروں میں قرنطینہ میں بیٹھے کورونا مریضوں اور دیگر مریضوں کےلیے آکسیجن دستیاب نہ ہونے کی صورت میں لوگ پریشان حال ہیں۔
انہوں نے کہا کہ انتظامیہ کے افسران نے پریس کانفرنسز کے دوران دعویٰ کیا تھا کہ جموں وکشمیر میں آکسیجن کی کافی مقدار موجود ہے اور کسی کمی کا کوئی خدشہ نہیں ہے لیکن ان کے یہ دعوے اس وقت جھوٹ ثابت ہورہے ہیں جب آکسیجن کی کمی کے باعث کورونا مریضوں یا مصنوعی آکیسجن پر زندگی گزارنے والے مریضوں کیلئے آکسیجن نہیں ملتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ این جی اوز جو آکسیجن فراہم کرنے کا دعوی کررہی تھیں ۔ان تنظیموں کے زعماءکے فون نمبرات یا تو بند ہیں یا آکسیجن دستیاب نہ ہونے کی وجہ بتاتے ہیں۔
انہوں نے اندیشہ ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ بھارت کی دوسری ریاستوں کی طرح یہاں بھی آکسیجن کے حوالے سے حالات سامنے آسکتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ اسپتالوں بستروں کی کمی کی وجہ سے کورونامریضوں کو گھروں میں کورنٹائن رہنے کا مشورہ دیا جاتا ہے لیکن ان کے لئے نہ آکسیجن فراہم کی جاتی ہے اور نہ ہی معقول ادویات ان تک پہنچائی جاتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ وبا سے لوگ پریشان حال ہیں۔ اس سلسلے میں ای ٹی بھارت کے نمائندے کو کئی فون کالس موصول ہوئے۔کئی آکسیجن سلنڈر فروخت کرنے والے رٹیلرز وڈیلروں سے بات کی تو انہوں نے کہا کہ ان پر آکسیجن سیلنڈر فروخت کرنے پر پابندی عائد کی گئی ہے۔
ان کے بقول ان سے کہا گیا ہے کہ وہ سلنڈروں کو فیکٹریوں میں جمع کریں اور کئی ڈیلر جو رینگریٹ یا کھنموہ کی فیکٹریوں سے آکسیجن سیلنڈر حاصل کررہے تھے کو سیلنڈر دینے سے انکار کردیا گیا۔