اردو

urdu

ETV Bharat / city

کشمیری طلبہ کی حمایت میں نیشنل کانفرنس کا احتجاج

مبینہ طور پر پاکستان کی جیت کی خوشی کا جشن منانے کی پاداش میں آگرہ میں کشمیر کے تین طلبہ کو پولیس نے گرفتار کرلیا ہے اور ان پر مختلف دفعات کے تحت کیس بھی درج کیے گئے ہیں، کشمیری طلبہ کے حق میں نیشنل کانفرنس کی خواتین ونگ نے سرینگر میں احتجاج کیا، اس دوران انہوں نے کہا کہ کسی بھی کھیل میں اچھی کارکردگی دکھانے پر خوشی منانا کوئی گناہ نہیں ہے، چاہے وہ کرکٹ ہو یا کوئی اور کھیل۔

نیشنل کانفرنس
نیشنل کانفرنس

By

Published : Nov 1, 2021, 9:28 PM IST

اتر پردیش کے ضلع آگرہ میں واقع راجہ بلونت سنگھ انجینئرنگ ٹیکنیکل کالج کے تین کشمیری طالب علم کو بھارت اور پاکستان کے درمیان ہوئے ٹی-20 ورلڈ کپ میچ میں پاکستان کی جیت کا جشن منانے اور سوشل میڈیا پر مبینہ طور پر پاکستان کو مبارک باد دینے کے الزام میں کالج سے معطل کردیا گیا تھا اور پولیس نے ان کے خلاف آئی پی سی کی دفعہ 153 اے (مختلف گروہوں کے درمیان دشمنی کو فروغ دینا)، 505 (1) (بی) (عوام میں خوف یا خطرے کا باعث بننے کے ارادے سے) اور انفارمیشن ٹیکنالوجی ایکٹ کی دفعہ 66 ایف کے تحت مقدمہ درج کیا تھا، جس کے بعد عدالت نے ان تینوں طلباء کو 14 دنوں کے لیے جوڈیشل ریمانڈ میں بھیج دیا ہے۔

نیشنل کانفرنس

ان سارے مسائل کے پیش نظر سرینگر میں جموں و کشمیر نیشنل کانفرنس کی خواتین ونگ کی صدر شمیمہ فردوس کی جانب سے طلبہ کے حق میں احتجاج کیا گیا۔ جس میں خواتین نے طلبہ کے حق میں نعرے بازی کی، اس دوران کے ان خواتین نے اپنے ہاتھوں میں پلے کارڈس اٹھا رکھے تھے، جن پر طلبہ کے ساتھ انصاف کرو کے نعرے درج تھے۔

خواتین ونگ کی صدر شمیمہ فردوس نے میڈیا سے کہا کہ کسی بھی کھیل میں اچھی کارکردگی دکھانے پر خوشی منانا کوئی گناہ نہیں ہے، چاہے وہ کرکٹ ہو یا کوئی اور کھیل۔ انہوں نے مزید کہا کہ کشمیری طلبہ کو جلد سے جلد رہا کیا جائے۔

واضح رہے کہ گذشتہ دنوں سرینگر میں بانڈی پورہ کے شاہ گنڈ گاؤں سے تعلق رکھنے والے طالب علم شوکت احمد گنائی کے والدین نے اپنے بیٹے کے لیے احتجاج کیا تھا اوراترپردیش حکومت سے درخواست کیا تھا کہ ان کے بچوں کو معاف کرکے رہا کیا جائے۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details