جموں وکشمیر میں مسلسل ہورہی عام شہریوں کی ہلاکتوں کی سیاسی جماعتوں نے مذمت کی ہے اور اس پر شدید افسوس کا اظہار کیا ہے۔ اس ضمن میں اقلیتی امور کے وزیر مختار عباس نقوی نے بھی عام شہریوں پر ہورہے حملوں کی مذمت کی ہے۔
کشمیر میں مسلسل حملے شیطانی طاقتوں کی سوچی سمجھی سازش اپنے دورہ بڈگام کے دوران مختار عباس نقوی نے کہا کہ 'جموں وکشمیر میں حالات کو خراب کرنے کی کوشش کی جارہی ہے'۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح کے واقعات سے عام شہریوں کو نشانہ بنایا جارہا ہے یہ کچھ شیطانی طاقتوں کی سوچی سمجھی سازش کا نتیجہ ہے, کیونکہ وہ اس طرح کی عسکری کارروائیوں سے جموں وکشمیر کی ترقی کو روکنا چاہتے ہیں، یہ ممکن نہیں اور اس طرح کی بزدلانہ حرکتوں سے جموں وکشمیر کی ترقی میں کوئی رکاوٹ نہیں آئے گی۔
نقوی نے کہا کہ 'اس طرح کے کارنامے انجام دینے والوں کو ڈھونڈ کر انجام تک پہنچایا جائے گا۔ مختار عباس نقوی نے ہلاک شدگان کے اہل خانہ کے ساتھ اظہار تعزیت پیش کرتے ہوئے کہا کہ 'ہم ان کے ساتھ ہیں اور ان حملوں سے ہمارے حوصلے پست نہیں ہونگے۔
آپ کو بتادیں کہ ان دنوں وادیٔ کشمیر میں مسلسل حملے اور ہلاکت کے واقعات سامنے آرہے ہیں، سرینگر کے ایک ہائر سیکنڈری اسکول میں نامعلوم عسکریت پسندوں کی جانب سے فائرنگ کی گئی جس میں دو اساتذہ ہلاک ہوگئے۔ اس سے قبل تین افراد کو نشانہ بنایا گیا جن میں وادیٔ کشمیر کے معروف دواساز ماکھن لال بندرو بھی شامل تھے، کشمیر میں تین دنوں کے اندر پانچ لوگوں کو ہلاک کیا جاچکا ہے۔ 'پولیس کے مطابق ان ہلاکتوں کی ذمہ داری ایک غیر معروف عسکریت پسند تنظیم ٹی آر ایف نے قبول کی ہے جو پولیس کے مطابق لشکر طیبہ کی تنظیم ہے'۔