جموں و کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر کی جانب سے بروقت واگزاری کی منظوری سے مرکز کے زیرانتظام علاقہ میں ترقی کی رفتار تیزتر ہوجائے گی۔ پارلیمنٹ نے حال ہی میں جموں و کشمیر کےلیے 1،08،621 کروڑ روپئے کی بج، کے منظوری دی تھی۔ بجٹ میں 39817 کروڑ روپئے سرمائی اخراجات و 67804 کروڑ روپئے کے محصولات کو شامل کیا تھا۔
حکومت کی جانب سے مئی کے اختتام سے قبل ٹینڈر کے عمل کو مکمل کرلینے کی سخت ہدایت دی گئی تھی تاکہ ریاست میں ترقیاتی کاموں میں کوئی رکاوٹ پیش نہ آئے۔ تمام محکموں کو فنڈز کی رقم آن لائین طریقہ کار کے ذریعہ فراہم کی جائے گی جبکہ سبھی دفاتر کو پیشرفت سے متعلق رپورٹ ہر ماہ داخل کرنا ہوگا۔ ایکسپنڈیچر کی رفتار کو یکساں رکھنے کے مقصد کے تحت مالی سال کے آخری سہ ماہی میں 30 فیصد سے زیادہ رقم خرچ کرنے پر روک لگائی گئی تاکہ مالی سال کے اختتام میں اخراجات کے لوڈ کو کم کیا جاسکے۔
واضح رہے کہ گذشتہ 25 مارچ کو لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے پریس کانفرنس کو خطاب کرتے ہوئے بتایا تھا کہ ’مرکزی حکومت کی جانب سے جموں و کشمیر کے لیے سب سے زیادہ بجٹ کی منظوری دی گئی اور حکومت جموں و کشمیر میں زمینی سطح پر ترقی کےلیے کوشاں ہے۔ انہوں نے کہا تھا کہ ہر ایک شعبہ میں یکساں فنڈز فراہم کیے جائیں گے اور امتیازی سلوک کے بغیر عوام کی فلاح و بہبود کے لیے کام کیا جائے گا۔ منوج سنہا نے مزید کہا تھا کہ رواں برس کے آخر تک یو ٹی کے 13 اضلاع میں 'ہر گھر نل سے جل' پروگرام کے تحت ہر مکان کو پانی فراہم کیا جائے گا۔ اس کے علاوہ مختلف اسکیموں کے تحت 25 ہزار نوجوانوں کو فائدہ پہنچایا جائے گا۔ رواں برس تعداد کو دوگنا کرنے ہدف مقرر کیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ رواں برس ایسے 150 غیر منسلک علاقوں تک سڑک تعمیر کی جائے گی۔ اس کے علاوہ آٹھ ہزار کلومیٹر کے تارکول بھچایا جائے گا۔ پی ایم جی ایس وائی کے تحت 4 ہزار 5 سو کلومیٹر سڑک بنائی جائے گی۔ 15 ہزار لڑکوں اور لڑکیوں کو مختلف کھیل سرگرمیوں میں مصروف رکھا جائے گا۔
لیفٹیننٹ گورنر نے مرکزی حکومت کے منظور شدہ بجٹ کو تاریخی قرار دیا تھا۔ لیفٹیننٹ گورنر نے کہا تھا کہ رواں برس جموں و کشمیر کے لیے بجٹ کی منظوری دی گئی اس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ وزیر اعظم یو ٹی کی ترقی کے لیے پُرعزم ہے۔انہوں نے کہا کہ زراعت اور باغبانی کے شعبوں کے لیے 2008 کروڑ روپئے رکھا گیا ہے۔ گزشتہ برس ان شعبوں کے لیے 695 کروڑ روپے مختص کیے گئے تھے۔ دیہی ترقی کے لیے 4817 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں، جو 342 کروڑ روپے زیادہ ہیں۔ سیاحتی شعبے کے لیے 786 کروڑ روپیے مختص کیے گئے ہیں جو کہ گزشتہ مالی برس سے میں 509 کروڑ روپے زیادہ ہے۔