جموں و کشمیر پولیس نے پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) کی سربراہ محبوبہ مفتی کے شوپیان کے سیڈو علاقے سے تعلق رکھنے والے ایک مقامی عسکریت پسند جسے 20 جون کو کپواڑہ میں ایک مسلح تصادم میں گرفتار کیا گیا تھا اور بعد میں مارا گیا تھا، کے بارے میں دیے گئے بیان پر رد عمل ظاہر کیا۔Police React to Mehbooba s Statement
کشمیر زون پولیس نے اپنے آفیشل ٹویٹر ہینڈل پر یہ بیان دوبارہ جاری کیا، جس میں کہا گیا کہ شوکت احمد، جو شوپیاں کے علاقے سیڈو میں ایک نجی گاڑی کے اندر ایک آئی ای ڈی دھماکے کا ماسٹر مائنڈ ہے، اسے گرفتار کیا گیا تھا،پولیس نے دعویٰ کہ اس سے پوچھ گچھ کے دوران یہ بات سامنے آئی کہ وہ لولاب سے شوپیاں تک عسکریت پسندوں کے لئے اسلحہ اور گولہ بارود لے جایا کرتا تھا۔
پولیس کا کہنا ہے کہ "کپواڑہ پولیس نے عدالت کے حکم سے شوکت کی تحویل میں تبدیلی کی اور عسکریت پسندی سے متعلق ایک کیس میں گرفتار کرلیا،کپواڑہ میں پوچھ گچھ کے دوران اس نے کپواڑہ کی لولاب وادی میں سرگرم عسکریت پسندوں سے متعلق کئی حساس معلومات کا انکشاف کیا۔"
اُنہوں نے مزید کہا کہ شوکت کے انکشاف پر ایک آپریشن شروع کیا گیا اور وہ بھی تصادم میں پھنس گیا،جس میں ایک غیر ملکی عسکریت پسند مارا گیا۔
پولیس نے دعویٰ کیا کہ اسے بچانے کی کئی کوششیں کی گئیں،لیکن تصادم کے دوران عسکریت پسندوں کی فائرنگ میں وہ بھی مارا گیا۔
Kupwara 20 June Gunfight: محبوبہ مفتی کے بیان پر کشمیر پولیس کا ردعمل - محبوبہ مفتی کے بیان پر پولیس کا رد عمل
کشمیر زون پولیس نے اپنے آفیشل ٹویٹر ہینڈل پر یہ بیان دوبارہ جاری کیا، جس میں کہا گیا کہ شوکت احمد، جو شوپیاں کے علاقے سیڈو میں ایک نجی گاڑی کے اندر ایک آئی ای ڈی دھماکے کا ماسٹر مائنڈ ہے، اسے گرفتار کیا گیا تھا۔ Police React to Mehbooba s Statement
کشمیر پولیس
مزید پڑھیں:Mehbooba on Rambagh Encounter: محبوبہ مفتی نے رام باغ انکاؤنٹر پر سوال اٹھائے
قابل ذکر بات یہ ہے کہ محبوبہ مفتی نے ہفتہ کے روز الزام لگایا کہ ایک ڈرائیور کو سیکورٹی فورسز نے شوپیاں کے سیڈو علاقے میں گرفتار کیا اور بعد میں اسے کپواڑہ میں ایک تصادم میں مار دیا۔