پارٹی کی جانب سے جاری کیے گئے بیان میں انہوں نے کہا کہ "لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا کی سربراہی میں چل رہی جموں و کشمیر انتظامیہ نے علان کیا تمام سرکاری دفاتر اب الیکٹرونک طریقے سے کام کریں گے لہذا اب دربار مو کی ضرورت نہیں ہے۔ اس فیصلے نے کئی سوال کھڑے کر دیے ہیں۔"
انہوں نے کہا کہ "انتظامیہ کے علان کے بعد سرکاری ملازمین کو جموں اور کشمیر میں دربار مو کی وجہ سے فراہم کے گئی رہاشی گاہیں بھی واپس لی جا رہی ہیں اور ملازمین کو آئندہ 21 دن میں یہ کوارٹر خالی کرنے ہونگے۔"
انتظامیہ سے سوال کرتے ہوئی اُنہوں نے کہا کہ "چیف سیکرٹری، ڈائریکٹر جنرل آف پولیس اور دیگر سینئر افسران کہاں بیٹھیں گے؟ اگر وہ ڈجیٹل طریقے سے کام کریں گے لیکن موجود کہاں ہونگے؟ اگر عوام کو کسی آفسر سے ملاقات کرنی ہے تو وہ کہاں میل سکتا ہے؟ اس حوالے سے کوئی وضاحت نہیں کی گئی ہے۔"
'جموں و کشمیر انتظامیہ 'دربار مو' کے فیصلے کی مزید وضاحت کرے'
پیپلز الائنس فار گُپکار ڈیکلریشن (پی اے جی ڈی) کے ترجمان اور سی پی آئی ایم کے سینئر لیڈر محمد یوسف تاریگامی نے جمعہ کے روز کہا کہ "جموں و کشمیر انتظامیہ کو دربار مو کے فیصلے کی مزید وضاحت کرنی ہوگی۔"
محمد یوسف تاریگامی
یہ بھی پڑھیں:
اُن کا مزید کہنا ہے کہ "راج بھون کہاں سے کام کرے گا؟ انتخابات کے بعد جب اسمبلی قیام کی جائے گی، وہ کہاں ہوگی؟ وزیر اعلیٰ اور وزراء کہاں سے کام کریں گے؟ انتظامیہ کے علان میں اس حوالے سے بھی کوئی بات نہیں کی گئی ہے۔"
ترگامی نے انتظامیہ سے مطلب کرتے ہوئے کہا کہ اُن کو اس حوالہ سے مناسب منصوبہ بندی اور طریقہ کار جس سے وہ اب سول سیکرٹریٹ اور اس سے وابستہ دفاتر کو چلانے کا ارادہ رکھتے ہیں منظر عام پر جلد لینا چاہیے۔