مرکزی حکومت کی جانب سے 5 اگست کو جموں و کشمیر کو آرٹیکل 370 اور 35 اے کے تحت حاصل خصوصی اختیارات کو منسوخ کر کے ریاست کو دو مرکز کے زیر انتطام علاقوں میں منقسم کرنے کے فیصلوں کے خلاف وادی میں اضطرابی کیفیت سایہ فگن ہو کر غیر اعلانیہ ہڑتالوں کا ایک لامتناہی سلسلہ شروع ہوا تھا۔
اگرچہ وادی کی صورتحال میں گزشتہ چند ہفتوں کے دوران نمایاں تبدیلی آئی ہے اور کاروبار و دیگر معمولات تیزی کے ساتھ بحالی کی جانب گامزن ہیں، تاہم انٹرنیٹ اور ایس ایم ایس خدمات کی معطلی برابر جاری رکھی گئی ہے جس کی وجہ سے طلباء، صحافیوں اور پیشہ ور افراد کا کام بری طرح متاثر رہنے کے علاوہ ای کامرس شعبہ مکمل طور پر ٹھپ ہے۔
تفصیلات کے مطابق اتوار کے روز وادی کے تمام اضلاع اور قصبہ جات میں معمولات زندگی کو نارمل دیکھا گیا، بازاروں میں اگرچہ اتوار کے باعث بیشتر دکانیں بند ہی رہیں تاہم ٹرانسپورٹ کی نقل وحمل جاری رہیں۔