اردو

urdu

ETV Bharat / city

جموں و کشمیر: غیر یقینی صورتحال کا 140 واں دن

وادی کشمیر میں گزشتہ 140 دنوں سے جاری غیر یقینی صورتحال کے بیچ جہاں معمولات زندگی کی رفتار جوں کی توں رہی وہیں سنڈے مارکیٹ میں دن بھر لوگوں کا ہجوم رہا۔

By

Published : Dec 22, 2019, 6:35 PM IST

جموں و کشمیر
جموں و کشمیر

مرکزی حکومت کی جانب سے 5 اگست کو جموں و کشمیر کو آرٹیکل 370 اور 35 اے کے تحت حاصل خصوصی اختیارات کو منسوخ کر کے ریاست کو دو مرکز کے زیر انتطام علاقوں میں منقسم کرنے کے فیصلوں کے خلاف وادی میں اضطرابی کیفیت سایہ فگن ہو کر غیر اعلانیہ ہڑتالوں کا ایک لامتناہی سلسلہ شروع ہوا تھا۔

اگرچہ وادی کی صورتحال میں گزشتہ چند ہفتوں کے دوران نمایاں تبدیلی آئی ہے اور کاروبار و دیگر معمولات تیزی کے ساتھ بحالی کی جانب گامزن ہیں، تاہم انٹرنیٹ اور ایس ایم ایس خدمات کی معطلی برابر جاری رکھی گئی ہے جس کی وجہ سے طلباء، صحافیوں اور پیشہ ور افراد کا کام بری طرح متاثر رہنے کے علاوہ ای کامرس شعبہ مکمل طور پر ٹھپ ہے۔

تفصیلات کے مطابق اتوار کے روز وادی کے تمام اضلاع اور قصبہ جات میں معمولات زندگی کو نارمل دیکھا گیا، بازاروں میں اگرچہ اتوار کے باعث بیشتر دکانیں بند ہی رہیں تاہم ٹرانسپورٹ کی نقل وحمل جاری رہیں۔

سرینگر کے ٹی آر سی گراونڈ سے ہری سنگھ ہائی اسٹریٹ تک لگنے والے روایتی سنڈے مارکیٹ میں حسب معمول لوگوں کا اژدہام امڈ پڑا تھا، بھیڑ بھاڑ کا یہ عالم تھا کہ ٹریفک ہی نہیں بلکہ راہگیروں کا بھی جام لگ گیا تھا۔

لوگوں کی بھیڑ بھاڑ جس میں نوجوانوں کی زیادہ تعداد تھی کو ضروریات زندگی کی چیزیں خاص کر گرم ملبوسات اور دیگر گھریلو ساز وسامان کی خریداری میں مصروف دیکھا گیا۔

وادی کی مین اسٹریم جماعتوں سے وابستہ بیشتر رہنما انب بھی نظر بند ہیں، انتظامیہ نے ایک جانب محروس لیڈروں کی رہائی کا سلسلہ جاری رکھا ہے تو دوسری جانب ڈاکٹر فاروق عبداللہ، عمر عبداللہ اور محبوبہ مفتی کو سردی کے پیش نظر جموں منتقل کرنے پر غور کیا جارہا ہے۔

انتظامیہ نے گزشتہ ماہ سردی کے پیش نظر ہی 33 رہنماؤں کو سنتور ہوٹل سے مولانا آزاد روڑ پر واقع ایم ایل اے ہوسٹل منتقل کیا ہے۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details