کانگریس کے سینیئر رہنما راہل گاندھی جو اس وقت کشمیر کے دو روزہ دورے پر ہیں کا کہنا ہے کہ وہ وزیر اعظم نریندر مودی اور ان کی پالیسیوں کے خلاف آواز بلند کر رہیں ہیں کیوں کی وہ بھارت کو تقسیم کر رہے ہیں۔
سرینگر شہر میں واقع پارٹی دفتر میں تقریر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ "اس وقت مرکز کی جانب سے حملہ صرف جموں و کشمیر پر ہی نہیں ہو رہا بلکہ تمل ناڈو، بنگال اور بھارت کے دیگر ریاستوں پر بھی ہو رہا ہے۔
ان کے مطابق یہ بات صاف ہے کہ " مرکز کی جانب سے جموں و کشمیر پر براہ راست حملہ ہو رہا ہے جبکہ دیگر ریاستوں پر بلواسطہ ہو رہا ہے۔"
راہل گاندھی نے دعوی کیا ہے کہ "کانگریس کا جموں و کشمیر پر موقف واضع ہے۔ جوموں و کشمیر کی ریاست بحالی جلد ہونی چاہیے اور اسمبلی انتخابات صاف شفاف طریقے سے منعقد کیے جائیں۔"
اپنے ساتھی غلام نبی آزاد کے مطالبے کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ "مجھے پارلیمینٹ میں بولنے کی اجازت نہیں ہے۔ میں رفائیل، بیروزگاری اور بدعنوانی کے خلاف بات نہیں کر سکتا۔ انہون نے کہا ہے کہ بی جے پی نے جوڈیشری، لوک سبھا اور یہاں تک کہ میڈیا پر بھی قدغن لگا رکھی ہے۔"
راہل گاندھی کا کہنا ہے کہ "جب مرکز میں کانگریس کی حکومت تھی تب اڑان جیسی اسکیمیں جاری کی گئی، پنچایت انتخابات ہوئے، ہم نے کشمیر یونیورسٹی سے ماہرین کو بھلایا، نوجوانوں کو دیگر ریاستوں میں تربیت کے لیے بیج دیا گیا۔ تاہم آج اُن لوگوں (بی جے پی) اس پروسیس پر بھی جملہ کیا۔"
کشمیری عوام کی مشکلات اور درد کے حوالے سے بات کرتے ہوئے اُن کا کہنا ہے کہ "میں آپ کے ساتھ ہوں۔ میں آپ کے ساتھ تعلقات محبت اور عزت کی بنیاد پر بنانا چاہتا ہوں۔ میں وزیر اعظم نریندر مودی سے جنگ لڑ رہا ہوں۔ میر جنگ اُن کا نظریہ اور تصدود جس کو وہ بدوا سے رہے ہیں جس سے ملک تقسیم ہو رہا ہے۔ میں لڑتا رہوں گا جب تک فتح نہیں ہوتا۔"
راہل گاندھی کا مزید کہنا ہے کہ "یہاں کی عوام محبت اور عزت پر یقین رکھتی ہے اور اگر آپ ان کے لیے کچھ کرنا چاہتے ہو تو وہ اسی بنیاد پر ہونا چاہیے۔ نفرت سے کچھ حاصل نہیں ہو سکتا۔ میں نے دفعہ 370 اور 35 اے کی منسوخی اور عالمی وبا کے دوران یہاں آنے کی کوشش کی تاہم مجھے آنے نہیں دیا گیا۔"
مزید پڑھیں: