اردو

urdu

ETV Bharat / city

Unemployment Rate in J&K:جموں وکشمیر میں بے روزگاری کی شرح میں مسلسل اضافہ - جموں و کشمیر کی اہم خبر

جموں وکشمیر میں گریجویٹ اور پوسٹ گریجویٹ بے روزگار نوجوانوں (Youth unemployment) کی ایک بڑی تعداد جمع ہوگئی ہے اور ہر برس ان کی تعداد میں اضافہ ہی ہوتا جارہا ہے۔ اگرچہ انتظامیہ نے رواں برس کے آخر تک درجہ چہارم کی دس ہزار اسامیوں کو پرُکرنے کا ہدف مقرر کیا گیا تھا۔ تاہم 2020_21 کے دوران ان اسامیوں میں تقریبا 8 ہزاز اسامیاں ہی پُر کی گئی ہیں۔

جموں وکشمیر میں بے روزگاری کی شرح میں مسلسل اضافہ
جموں وکشمیر میں بے روزگاری کی شرح میں مسلسل اضافہ

By

Published : Nov 22, 2021, 8:49 PM IST

مرکز کے زیر انتظام علاقہ جموں وکشمیرمیں بے روزگاری کی شرح میں مسلسل اضافہ درج کیا جارہا ہے۔ ملک کی دیگر ریاستوں و دیگر یوٹیز کے مقابلے جموں وکشمیر میں بے روزگاری کی شرح میں کافی حد تک اضافہ ہواہے۔ اکونومک سروے (Economic Survey) کے مطابق رواں برس اکتوبر 2021 میں بے روزگاری کی یہ شرح 21.7 فیصد تھی جبکہ نومبر میں یہ شرح 22.2 فیصد جاپہنچی ہے۔

جموں وکشمیر میں بے روزگاری کی شرح میں مسلسل اضافہ

ملک بھر میں بے روزگاری شرح میں اضافے کی فہرست میں جموں وکشمیر اس معاملے میں پہلے نمبر پر ہے۔ اعداد شمار کے مطابق ملکی سطح پر اکتوبر میں بے روزگاری کی مجموعی شرح 7.1 فیصد تھی جو کہ اب تجاوز کر کے 7.2 فیصد ہے۔

ملک کے شہری علاقوں میں یہ شرح 7.8 فیصد ہے، وہیں دیہی علاقوں میں بے روزگاری کی یہ شرح 6.9 فیصد تک پہنچ چکی ہے۔ پرائیوٹ سیکٹروں کو فروغ دینے اور سرکاری اداروں میں خالی پڑی اسامیوں کو پر کرنے کے حوالے سے سرکاری اقدامات پر کئی سوالات اٹھائے جارہے ہیں۔

جموں وکشمیر میں گریجویٹ اور پوسٹ گریجویٹ بے روزگار نوجوانوں کی ایک بڑی تعداد جمع ہوگئی ہے اور ہر برس ان کی تعداد میں اضافہ ہی ہوتا جارہا ہے۔ اگرچہ سرکار نے رواں برس کے آخر تک درجہ چہارم کی دس ہزار اسامیوں کو پرُکرنے کا ہدف مقرر کیا گیا تھا۔تاہم 2020_21 کے دوران ان اسامیوں میں تقریبا 8 ہزاز اسامیاں ہی پُر کی گئی ہیں۔

وہیں درچہ چہارم میں ان اسامیوں کے بھرتی کے عمل کے لیے تعلیمی قابلیت 8 ویں اور میٹرک پاس رکھی گئی تھی لیکن ان اسامیوں کی خاطر 6 لاکھ کے قریب امیداروں نے قسمت آزمائی کے لیے اپنی درخواستیں جمع کیں تھیں۔ جن میں 3 لاکھ ایسے امیدوار تھے جوکہ بارہویں پاس اور پوسٹ گریجویٹ تھے۔ ایسے میں اس بات کا بخوبی اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ جموں و کشمیر میں اعلی تعلیم یافتہ بے روزگاروں کی تعداد کس حد بڑھ چکی ہے۔

دفعہ 370کی منسوخی کے بعد اگرچہ مرکزی انتظامیہ نے جموں وکشمیر میں بے روزگاری کے خاتمے اور اس پر قابو پانے کے لیے ٹھوس اور کارکرگر اقدمات اٹھانے کے بلند وباگ دعوے کیے تھے لیکن وہ زمینی سطح پر ناکارہ ثابت ہورہے ہیں۔

وہیں نجی سیکٹر کو فروغ دینے کے لیے مالیاتی ادارے زبانی جمع خرچ سے ہی کام چلا رہے ہیں۔ جس کے سبب پرائیوٹ سیکٹر میں بھی حکومت پڑھے لکھے نوجوانوں کو روزگار فراہم نہیں کرسکی ہے۔جموں وکشمیر میں بیروزگاری میں مسلسل اضافہ ہونا باعث تشویش ہے اور اگر اس پر قابو پانے کے لیے مؤثر اقدامات نہیں اٹھائے گئے تو بے روزگاری کے حوالے سے صورتحال مزید ابتر ہوسکتی ہے۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details