یہ مسجد مغل دور کے فن تعمیرات کی بہترین مظہر ہے،لیکن مناسب دیکھ بھال نہ ہونے کی وجہ سے زبوں حالی کا شکار ہے۔
تقریبا تین سو ساٹھ کنال 360 رقبہ اراضی پر قائم یہ مسجد عدم توجہی کا شکوہ کر رہی ہے۔ مسجد کے ساتھ میوہ باغات بھی ہیں جسے وقف بورڈ ہر سال لاکھوں روپیہ حاصل کرتا ہے لیکن مسجد شریف کی مرمت کی طرف کوئی توجہ مرکوز نہیں کیا جارہا ہے۔ مسلم وقف بورڈ کے اس رویے سے عوام میں تشویش کی لہر ہے۔
مغلیہ دور کی مسجد خستہ حالی کا شکار دوسری طرف محکمہ آثار قدیمہ بھی خاموش تماشائی ہے، اور تو اور ضلع انتظامیہ بھی اس تعلق سے غیر سنجیدہ نظر آرہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس اراضی سے لاکھوں روپے مالیت کے میوہ جات حاصل ہوتے ہیں اور اس کے باوجود بھی مسجد شریف کی مرمت کا کام در دست لینے سے کتراتے ہیں۔
مقامی لوگوں نے کہا کہ اس مسجد کی تجدید اور مرمت تاریخی اور اسلامی اعتبار سے بھی لازمی ہے اور اسلامی ضوابط کے تحت بھی مسلمانوں پر اس کی شان رفتہ کو بحال کرنا فرض بنتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ضلع کے حساس طبقہ سے وابستہ لوگوں نے اس حوالے سے وقف بورڈ اور ضلعی انتظامیہ سے متعدد بار درخواست کی تاہم کوئی خاطر خواہ نتیجہ برآمد نہ ہو سکا ۔
اس سلسلے میں انہوں نے متعلقہ حکام اور وقف بورڈ کے ذمہ داروں سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ اس تاریخی مسجد کی تجدید و مرمت کے لئے فوری اقدام اٹھائیں تاکہ ضلع کی تاریخی حیثیت بحال ہوجائے اور اسلام کے اصولوں کی بھی پاسداری ممکن بن جائے۔