ہریانہ کانسٹیبل پیپر لیک معاملے میں گرفتار کیے گئے افراد میں ایک جموں و کشمیر کی گرمائی دارلحکومت سرینگر کے چھانہ پورا علاقے کے رہنے والے اعجاز امین بھی شامل ہے۔ اگرچہ ایس آئی ٹی کی ٹیم نے اپنی رپورٹ میں دعویٰ کیا ہے کہ "اعجاز کو سرینگر میں واقع اُن کے گھر سے گرفتار کیا گیا، وہیں اعجاز کے گھر والوں کا کہنا ہے کہ گزشتہ تین برسوں سے اُن کا اعجاز سے کوئی تعلقات نہیں ہے۔
اعجاز کے گھر والوں نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ "وہ اسی مکان میں رہتے ہیں لیکن تین برس قبل اعجاز نے الگ رہنے کا فیصلہ کیا تھا۔ گھر والوں کے مطابق اُن کی رسوئی گھر بھی الگ ہے۔ اُن کے پیپر لیک معاملے میں کوئی جانکاری نہیں ہے۔ گھر والوں کے مطابق اعجاز سرکاری ملازم ہیں اور اکثر کام کی وجہ سے جموں جاتے ہیں اور ان کی اہلیہ محکمہ پولیس میں ہے۔
ایس آئی ٹی کی ٹیم کے مطابق اعجاز کے علاوہ اُن ایک ساتھی جتیندر کمار کو ضلع ڈوڈہ کے تحصیل بھالا کے سندھارا گاؤں سے گرفتار کی گیا ہے وہیں تیسرا ساتھی راکیش کمار چودھری کو جموں کے اپر گاڑی گڑھ مہاکالی نگر سے گرفتار کیا ہے۔ تینوں ملزمین کو ایس آئی ٹی کی ٹیم نے عدالت میں پیش کیا جہاں انہیں 12 دن کے ریمانڈ پر بھیج دیا گیا ہے ۔
واضح رہے کہ 7 اگست کو ہریانہ پیپر لیک کا معاملہ منظر عام پر آنے کے بعد سے اب تک مجموعی طور پر 28 افراد کی گرفتاریاں ہو چکی ہیں۔ ان میں ایک ہریانہ پولیس کانسٹیبل کو بھی گرفتار کیا گیا ہے۔ جب کہ چار ملزمین جموں و کشمیر سے ہیں۔
پولیس کی ابتدائی تفتیش میں اعجاز امین نے بتایا کہ ایک اور ملزم افضل نے سات اگست پیپر منسوخ ہونے کے بعد 8 اگست کو ہونے والے صبح اور شام کے امتحانات کے دو سیٹ اور جوابی کاپیاں واپس کردی تھی۔ جو اس نے اپنی بیوی حلیمہ کے آبائی گاؤں ادھمپور (جموں) میں چھپا رکھا ہے۔ پولیس نے اعجاز کے قبضے سے دو موبائل فون بھی ضبط کئے ہیں پولیس کے مطابق موبائل فون پورے واقعہ میں ایک اہم کڑی ثابت ہوسکتے ہیں۔
مزید پڑھیں: