متحدہ مجلس علماء جموں وکشمیر جس کی قیادت نظر بند رکھے گئے جناب میر واعظ ڈاکٹر مولوی محمد عمر فاروق کررہے ہیں نے میڈیا کے کچھ حصوں میں ان دعوؤں کو مسترد کیا ہے کہ دو مقامی سکھ لڑکیوں کو زبردستی شادی کے لیے اسلام قبول کرنے پر مجبور کیا گیا ہے۔اس معاملے کی حساسیت کو مدنظر رکھتے ہوئے مجلس کے سربراہ جناب میرواعظ کی ہدایت پر سینئر رہنما آغا سید حسن الموسوی الصفوی کی سربراہی میں جناب مولانا خورشید احمد قانون گو ، جناب مفتی غلام رسول سامون،اور جناب مولانا ایم ایس رحمن شمس اور دیگر کئی ارکان شامل تھے نے مقامی سکھ برادری کے ممبروں کے علاوہ شرومنی اکالی دل کے ممبروں سے بھی ملاقات کی، تاکہ اس مسئلے کی اصل حقیقت سے واقفیت حاصل کی جاسکے جو مقامی سکھ برادری کی لیے فکر و پریشانی کا باعث بنا ہوا تھا ۔
مجلس علماء نے یہ بات واضح کی کہ دین اسلام امن و سلامتی ،محبت ،مذہبی رواداری اور ہم آہنگی کا مذہب ہے اس میں عقائد اور مذہب کے معاملے میں جبرو قہر اور زور زبردستی کی قطعی کوئی گنجائش نہیں ہے بلکہ ہر عاقل ، بالغ، مردوخاتون کو اس نے آزادی مذہب کا اختیار دے رکھا ہے۔
تاہم اگر کوئی بھی فرد بخوشی دلی رضامندی کے ساتھ جبر و قہر کے بغیر اسلام قبول کرتا ہے تو وہ اس کی اپنی مرضی ہے ۔مجلس علماء کے وفد نے سکھ برادری کے وفد کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح کے معاملات باہمی آپسی برادری کے ماحول میں خوشگوار طریقے سے حل ہوسکتے ہیں۔
مجلس نے مزید واضح کیا کہ 'ہمیں اس طرح کے معاملات میں حد درجہ محتاط رہنے کی ضرورت ہے کیونکہ کچھ بیرونی عناصر جان بوجھ کر کشمیر میں موجود صدیوں پرانی مذہبی رواداری اور ہم آہنگی کی فضا کو خراب کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔