جموں وکشمیر نیشنل کانفرنس کے رہنما و رکن پارلیمنٹ جسٹس حسنین مسعودی نے کہاHasnain Masoodi On Delimitation Commission کہ حد بندی کمیشن کی میٹنگ میں نیشنل کانفرنس نے اپنا موقف رکھا ہے۔
انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر کی حد بندی آئین کے خلاف ہوئی ہیں کیونکہ جموں و کشمیر ری آرگنائزیشن آیکٹ Jammu and Kashmir Reorganization Act ابھی عدالت عظمیٰ میں زیر التوی ہے۔
حد بندی کمیشن کا ڈرافٹ 2011 کی مردم شامری پر مبنی نہیں حسنین مسعودی نے کہا کی حد بندی کمیشن نے ان کے ساتھ ایک رپورٹ پیش کیا ہے، رپورٹ میں جموں صوبے کے لیے 6 نئی نشسستیں جبکہ کشمیر کے لیے ایک نشسست کی تجویر رکھی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ نیشنل کانفرنس نےحد بندی کمیشن کی مجودہ رپورٹ کو ناقابل قبول کیا ہے۔
حسنیں مسعودی نے کہا کی کمشن نے ان سے اپنے خدشات کو 10 دنوں تک پیش کرنے کی ہدایت دی ہے۔
حسنین مسعودی نے کہا حد بندی کا رپورٹ سنہ 2011 کی مردم شماری پر مبنی نہیں ہے کیونکہ 2011 مردم شماری سے کشمیر صوبے کو کئی اسمبلی نشسستیں آنے تھے۔
مزید پڑھیں:Reactions On Delimitation Commission Report: کشمیر کی سیاسی جماعتوں نے حد بندی کمیشن کے ڈرافٹ کو یکسر مسترد کیا
ہم آپ کو بتادیں کہ جموں و کشمیر میں نئے اسمبلی حلقوں کے قیام کے متعلق آج حدبندی کمیشن کی ایک میٹنگ دہلی میں منعقد Delimitation Commission Meeting کی گئی جس میں نیشنل کانفرنس کے تین ارکان پارلیمان نے بھی حصہ لیا۔ اطلاعات کے مطابق کمیشن نے حدبندی کے متعلق عبوری رپورٹ فراہم Delimitation Commission Draft کی ہے جس میں انہوں نے جموں صوبے میں چھ جبکہ وادی میں ایک نئے اسمبلی حلقے کے قیام کے متعلق تجویز دی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:Jitendra Singh On Delimitation Draft: جتیندر سنگھ نے کہا نیشنل کانفرنس کے ممبران حد بندی کمیشن کے پیرامیٹرز سے مطمئن
کمیشن نے درج فہرست قبائل اور ذاتوں کی آبادیوں کے لئے نو اور سات سیٹوں کو مخصوص رکھنے کی تجاویز بھی رکھی ہیں۔اس نئی حدبندی سے جموں میں سیٹوں کی تعداد 43 جبکہ وادی کشمیر میں 47 ہوگی۔کمیشن نے 31 دسمبر تک ممبران کو اپنی تجاویز پیشن کرنے کی گزارش کی ہے۔