وادی کشمیر کے صوبائی انتظامیہ نے گزشتہ ماہ تمام نجی طبی مراکز کو کووڈ 19 کے رہنما خطوط پر عمل درآمد کرنے کی ہدایت دیتے ہوئے انہیں مریضوں کی جانچ اور علاج کرنے کی اجازت دی تھی- تاہم دو ہفتوں کے دوران ضلعی انتظامیہ نے کئی مراکز بند کر دئے ہیں جس پر مالکان ناراض ہو گئے ہیں۔
کورونا وائرس: نجی طبی مراکز بند ہونے پر مالکان برہم گزشتہ دو ہفتوں کے دوران جنوبی کشمیر کے ضلع اننت ناگ کے مجسٹریٹ نے تمام نجی طبی مراکز کو بند کرنے کے احکامات صادر کئے ہیں۔انتظامیہ کا کہنا ہے کہ ضلع میں کووڈ 19 کے مثبت کیسز کی تعداد میں کافی اضافہ دیکھا جارہا ہے جس کے بعد یہ قدم اٹھانا پڑا انتظامیہ کے مطابق متعدد طبی مراکز کووڈ 19 کی رہنما خطوط کی پاسداری نہیں کر رہے ہیں۔سرینگر کے نجی شفاخانہ اور فلورنس طبی مرکز میں ڈاکٹروں نے دو مریضوں کا بغیر کووڈ 19 ٹسٹ کے آپریشن کیا تھا جو بعد میں کووڈ میں مثبت پائے گئے- انتظامیہ نے ان دونوں مراکز کا آپریشن ٹھیٹر بند کر دیا ہے جس سے ان مراکز میں مریض متاثر ہو رہے ہیں۔ای ٹی وی بھارت سے بات کرت ہوئے نجی طبی نرسنگ ہومز اور ڈائیگناسٹک مراکز ایسوسیشن کے صدر عمر اقبال دھر نے انتظامیہ کی شدید تنقید کی۔انہوں نے سوال کیا 'کہ سرکاری ہسپتالوں میں بھی علاج یا آپریشن کے بعد مریض کورونا مثبت پائے جاتے ہے پھر کیا انکو بھی بند کرنا ہوگا؟'قابل ذکر ہے کہ جموں و کشمیر میں کورونا وائرس میں مثبت کیسز کی تعداد 3600 سے زاید ہوئی ہے اور اس مہلک وائرس سے مرنے والوں کی تعداد 40 تک پہنچ گئی ہے۔آئے روز مثبت کیسز کی تعداد میں اضافہ پایا جارہا ہے جس سے اگرچہ عوام میں تشویش ہے لیکن عوام لاک ڈاؤن میں بھی نرمی کے خواہاں ہیں-