سنٹرل جیل سری نگر میں تعینات ایک سینئر پولیس افسر نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ ’’رواں برس یکم اپریل سے اب تک368 قیدیوں کو جموں کشمیر اور ملک کی مختلف جیلوں سے رہا کیا گیا۔ ان میں 75 ایسے قیدی بھی تھے جن پر پبلک سیفٹی ایکٹ (پی ایس اے) عائد کیا گیا تھا۔‘‘
تفصیلات فراہم کرتے ہوئے پولیس افسر کا کہنا تھا کہ ’’سرینگر سنٹرل جیل سے 46، کوٹ بلوال سے 19، کٹھوعہ سے 4، ادھمپور ،اننت ناگ، بارہمولہ اور کپواڑہ سے ایک ایک قیدی کو رہا کیا گیا، جنہیں پی ایس اے کے تحت قید کیا گیا تھا۔‘‘
جموں و کشمیر کے محکمہ داخلہ کی جانب سے فراہم کردہ اعداد و شمار کے مطابق 97 ایسے قیدی بھی رہا کیے گئے جن کے معاملات ابھی زیر سماعت تھے۔ ان کے علاوہ 154 معمولی جرائم میں قید افراد کو بھی رہا کیا گیا ہے۔
مرکز کے زیر انتظام جموں و کشمیر کے باہر کی جیلوں میں قید افراد کی رہائی کے تعلق سے بات کرتے ہوئے محکمہ داخلہ کے سینئر افسر نے بتایا کہ ’’ملک کی دیگر ریاستوں میں قید جموں کشمیر کے 64 باشندگان کی رہائی کے احکامات جاری ہو چکے ہیں اور پی ایس اے کے تحت زیر حراست 43 افراد کو رہا بھی کیا گیا ہے۔ ریہا کئے گئے افراد میں سے 23 آگرہ جیل میں قید تھے، دو بریلی، چھ امبیڈکر نگر کے ضلع جیل میں، چھ سنٹرل جیل وارانسی میں جبکہ ہریانہ کی ججز اور کرنال ضلع جیلوں جموں کشمیر کے تین تین باشندے قید تھے۔‘‘
ان کا کہنا تھا کہ ’’عدالت عالیہ بھی جیلوں میں رش کم کرنے کے تعلق سے معمولی جرائم یا سنگین مجرم نہ ہونے کی صورت میں نرمی برت ر ہی ہے۔ رواں مہینے کی گیارہ تاریخ کو عدالت نے پلوامہ کے رہنے والے محمد اشرف شیخ اور شبیر احمد شاہ کے علاوہ گاندربل کے رہنے والے ساحل احمد بھٹ پر عائد پی ایس اے منسوخ کیا تھا۔ یہ تینوں گزشتہ برس 29 اگست سے حراست میں تھے۔ تینوں پر عوام کو گمراہ کرنے، پتھر بازی میں ملوث ہونے اور عسکریت پسندوں کے ساتھ بطور معاون کام کرنے جیسے الزامات عائد کیے گئے تھے۔‘‘