انجمن نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ اس عظیم اور بابرکت مہینے کے آغاز میں بھی کشمیر کی سب سے بڑی عبادت گاہیں مرکزی جامع مسجد، درگاہ حضرت بل اور دیگر بڑی عبادت گاہوں پر قدغنوں اور پابندیوں کا سلسلہ برابر جاری ہے جو کہ حد درجہ افسوس اور قابل مذمت ہے۔
انہوں نے کہا کہ انتظامیہ کا اس طرح کا مذہبی معاملات میں مداخلت اور دینی جذبات کو لگاتار مجروح کرنے کے مترادف ہیں جو کہ ہرگز قابل قبول نہیں ہیں۔
انجمن نے اپنے بیان میں کہا کہ حکمرانوں کو چاہیے کہ وہ ماہ ربیع الاول کی آمد کے پیش نظر مرکزی جامع مسجد سرینگر سمیت دیگر تمام بڑی عبادت گاہوں پر عائد پابندیاں ہٹاکر عوام کو اپنے مذہبی عقائد کے مطابق کووڈ ایس او پیز کا لحاظ رکھتے ہوئے نمازوں اور عبادت کرنے کا موقع فراہم کریں۔
یہ بھی پڑھیں: محبوبہ مفتی کا دعویٰ، یوٹی انتظامیہ نے لواحقین سے ملنے نہیں دیا
واضح رہے کہ ماہ ربیع الاول کے اس متبرک مہینے میں انسانیت کی آخری نجات دہندہ پیغمبر رحمت حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی ولادت ہوئی ہے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی آمد اور تشریف آوری سے انسانیت میں ہمیشہ کے لیے فصل بہار آگئی۔