اردو

urdu

ETV Bharat / city

کشمیر کے ہونہاروں کے حیرت انگیز ایجادات

چاول پکانے کے لیے گھروں میں عام طور پر استمعال میں لائے جانے والے رائس ککر میں جہاں اپنی ضرورت کے مطابق ہاتھ سے پانی اور چاول ڈال کر کھانا تیار کیا جاتا ہے وہیں مزاج کے مطابق مینوول طریقہ سے چاول کی ابلن یعنی اسٹارچ کو بھی باہر نکلا جاتا ہے۔ آج ہم آپ کو ایسے مختلف رائس ککر کے بارے میں بتائیں گے جو کہ خود بخود چاول اور پانی کو ککر میں ڈال کرکھانا پکائے گا اور چاول کی ابال کو بھی بنا ہاتھ لگائے باہر نکالے۔

کشمیر کے ہونہاروں کے حیرت انگیز ایجادات
کشمیر کے ہونہاروں کے حیرت انگیز ایجادات

By

Published : Nov 15, 2021, 5:26 PM IST

کشمیر یونیورسٹی کے پانچ طالب علموں نے ایک ایسا ہی منفرد رائس ککر ایجاد کیا ہے جو کہ ایک کمانڈ کے ذریعے خود بخود نہ صرف چاول اور پانی کو ککر میں ڈال کر پکانے کا کام کرسکتا ہے بلکہ ذیابیطس کے مریضوں کے لیے اسٹارچ کے بغیر بھی چاول تیار کا انتخاب ممکن بنا سکتا ہے۔ رائس ککر کو اس طرح ڈیزائن کیا گیا ہے یہ اشارہ کرتا ہے کہ آیا چاول کی ابلن کو باہر نکالنا ہے یا نہیں۔

کشمیر کے ہونہاروں کے حیرت انگیز ایجادات
دراصل اس رائس ککر میں پانی اور چاول کے لیے مزید دو چیمبر بنائے گئے ہیں جوکہ جی ایس ایم اور آئی او ٹی پر منبی ٹیکنالوجی کے ذریعے کنٹرول کئے جاتے ہیں۔ موبائل فون کے ذریعے بھیجے گئے ایک ٹیکسٹ مسیج کے ذریعے یہ پانی اور چاول کے طے شدہ چیمبر سے خود بخود خود کار طریقے ککر میں پانی اور چاول پکانے کے لیے ڈال دے گا اور ہر مرحلے پر کمانڈ دینے والوں کو آگا بھی کرتا رہے گا کہ چاول پکانے کا عمل کا کہاں تک پہنچا ہے اور کتنے افراد کے لیے یہ تیار ہورہا ہے۔ آخیر میں ایک الرٹ بھیجے گا کہ چاول پک کر تیار ہے۔ان ہونہار طالب علموں کی جانب سے بنائے گئے اس رائس ککر میں ایک سے 12 افراد تک کے لیے چاول پکایا جا سکتا ہے جس کے لیے موبائل فون سے کمانڈ حاصل کرنے کے لیے پروگرام کو ترتیب دیا گیا ہے۔ادھر اپنی نوعیت کی یہ پہلی ایجاد پیٹنٹ جرنل میں بھی شائع ہوئی ہے۔ تاہم اب انہیں گرانٹ کا بے صبری سے انتظار ہے تاکہ اسے مینوفیکچرنگ سطح تک پہنچایا جاسکے۔اس ایجاد کے لئے درکار سازو سامان کو جمع کرنے کے لیے انہیں کئی ماہ کا عرصہ لگا ہے۔ بلآخر ساجد نور، جہانگیر حمید، عمران نذیر، عذرا حسین اور ایریز کول نے اپنے استاد ڈاکٹر بلال احمد ملک کی نگرانی میں اس الگ اور منفرد ایجاد کو مکمل کرنے میں کامیابی حاصل کی۔



ڈاکٹر بلال احمد کہتے ہیں کہ وادی کشمیر کے نوجوان میں اب تحقیق اور ایجادات کا رجحان بھی بڑھ رہا ہے۔ ایسے میں انہیں ہر مرحلے پر حوصلہ افزائی کی ضرورت ہے۔ ان ہونہار طالب علموں کی خواہش ہے کہ انتظامیہ ان کے اس کام پر توجہ مرکوز کرے اور اگر اس کم قیمت والے رائس ککر کو بازار میں لایا جائے تو یہ آنے والے وقت میں عام لوگوں اور ذیابیطس کے مریضوں کے لیے بھی کافی سود مند ثابت ہوسکتا ہے۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details