کشمیر یونیورسٹی کے پانچ طالب علموں نے ایک ایسا ہی منفرد رائس ککر ایجاد کیا ہے جو کہ ایک کمانڈ کے ذریعے خود بخود نہ صرف چاول اور پانی کو ککر میں ڈال کر پکانے کا کام کرسکتا ہے بلکہ ذیابیطس کے مریضوں کے لیے اسٹارچ کے بغیر بھی چاول تیار کا انتخاب ممکن بنا سکتا ہے۔ رائس ککر کو اس طرح ڈیزائن کیا گیا ہے یہ اشارہ کرتا ہے کہ آیا چاول کی ابلن کو باہر نکالنا ہے یا نہیں۔
کشمیر کے ہونہاروں کے حیرت انگیز ایجادات
چاول پکانے کے لیے گھروں میں عام طور پر استمعال میں لائے جانے والے رائس ککر میں جہاں اپنی ضرورت کے مطابق ہاتھ سے پانی اور چاول ڈال کر کھانا تیار کیا جاتا ہے وہیں مزاج کے مطابق مینوول طریقہ سے چاول کی ابلن یعنی اسٹارچ کو بھی باہر نکلا جاتا ہے۔ آج ہم آپ کو ایسے مختلف رائس ککر کے بارے میں بتائیں گے جو کہ خود بخود چاول اور پانی کو ککر میں ڈال کرکھانا پکائے گا اور چاول کی ابال کو بھی بنا ہاتھ لگائے باہر نکالے۔
کشمیر کے ہونہاروں کے حیرت انگیز ایجادات
ڈاکٹر بلال احمد کہتے ہیں کہ وادی کشمیر کے نوجوان میں اب تحقیق اور ایجادات کا رجحان بھی بڑھ رہا ہے۔ ایسے میں انہیں ہر مرحلے پر حوصلہ افزائی کی ضرورت ہے۔ ان ہونہار طالب علموں کی خواہش ہے کہ انتظامیہ ان کے اس کام پر توجہ مرکوز کرے اور اگر اس کم قیمت والے رائس ککر کو بازار میں لایا جائے تو یہ آنے والے وقت میں عام لوگوں اور ذیابیطس کے مریضوں کے لیے بھی کافی سود مند ثابت ہوسکتا ہے۔