جموں و کشمیر میں مسلسل لاک ڈاؤن کے نتیجے میں جہاں تمام کاروباری اور تجارتی سرگرمیاں متاثر ہیں وہیں، تجارتی طبقے کو کروڑوں کے نقصانات سے دو چار ہونا پڑ رہا ہے۔
ایک اندازے کے مطابق تاجروں کو یومیہ ڈیڑھ سو کروڑ کا نقصان ہو رہا ہے۔ لیکن لاک ڈؤان کے دوران یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ جب یہاں کے تجارت پیشہ افراد کو کروڑوں کا نقصان جھیلنے پڑ رہا ہو۔
کشمیری تاجر اس طرح کی صورتحال کا سامنا گذشتہ تین برس سے کرتے آرہے ہیں۔ 5 اگست 2019 کے بعد کم وبیش 13 ماہ تک مجموعی طور پر تجارتی سرگرمیاں بند رہیں۔ پھر رہی سہی کثر 2020 کے کورونا لاک ڈؤان نے نکالی اور اب 2021 میں نئے سرے سے نافذ کیے گئے لاک ڈاؤن کے 25 دن مکمل ہو چکے ہیں۔
گذشتہ تین برس سے جہاں معاشی صورتحال پہلے ہی خستہ ہو چکی ہے۔ وہیں، اب تازہ لاک ڈاون نے اس کو مزیز ابتر کیا ہے۔ لاک ڈاون سے ہر ایک شعبے سے منسلک افراد متاثر ہو رہے ہیں، خواہ وہ دوکاندار ہوں، صنعت و حرفت، تعلیم یا سیاحت سے وابستہ افراد ہوں، زراعت، باغبانی، ہوٹل، ریستوران یا ہاؤس بوٹ صنعت سے جڑے افراد ہوں۔