جنوبی کشمیر کے پلوامہ ضلع کے ہال علاقے میں بدھ کے روز ایک پولیس اہلکار کی بندوق سے حادثاتی طور پر نکلنے والی گولی کی وجہ سے 25 سالہ نوجوان محمد آصف پڈرو جاں بحق ہوا۔ اس واقعہ کی جہاں وادی کشمیر کے کہئی سینئر رہنماؤں نے مذمت کی ہے وہیں مقامی سیاسی لیڈران نے اس معاملے میں گورنر انتظامیہ و پولیس سے اعلیٰ سطحی تحقیقات کا مطالبہ بھی کیا ہے۔Valley youth killed in ‘accidental’ firing: ‘When a convoy passed
لواحقین کے مطابق بدھ کے روز صبح تقریباً ساڑھے دس بجے محمد آصف پڈرو ولد محمد ایوب پڈرو ساکنہ پوتروال شوپیاںاپنے چچازاد بھائی فیاض احمد کے ساتھ موٹر سائیکل پر بونورہ پلوامہ کے لیے جہاں اسکی پھوپھی رہتی ہیں جارہے تھے، جوں ہی آصف پڈرو ہال پلوامہ پہنچے تو یہاں پولیس فورسز کی طرف سے ناکہ لگایا گیا تھا ناکہ کو پار کرتے ہی آصف کے سر پر گولی لگی اور وہ سڑک پر گر گئے ۔ فیاض احمد جو آصف پڈرو کا چچا زاد بھائی ہے نے فوراً گھر والوں کو فون کرکے اطلاع دی کی آصف کے سر میں گولی لگی ہے ۔
آصف پڈرو کو فوری طور ضلع اسپتال پلوامہ لایا گیا جہاں ڈاکٹروں نے اسکی نازک حالت دیکھ کر اسے سرینگر اسپتال منتقل کیا تاہم آصف پڈرو نے زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے سرینگر اسپتال میں دم توڑ دیا ۔
ادھر اس واقعہ کے بعد ہی ڈی جی پی کشمیر وجے کمار نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ پولیس اہلکار کی رائفل غلطی سے چلی جسکی وجہ سے ایک نوجوان زخمی ہوگیا ۔ زخمی نوجوان کو پولیس نے فوری طور پر اسپتال پہنچایا جہاں وہ زخموں کی تاب نہ لاکر چل بسا ۔
وہیں پولیس نے اس پولیس اہکار جسکی بندوق غلطی سے چلی تھی کو غیر مسلح کرکے اسے گرفتار کرلیا ہے اور اسکے خلاف راجپورہ پولیس اسٹیشن میں کیس ایف آئی آر نمبر 79/2022 زیر دفعہ 304 درج کیا ہے ۔
لواحقین نے لیفٹنینٹ گورنر منوج سنہا سے اپیل کی ہے کہ اس معاملے کی تحقیقات کی جائے اور انہیں انصاف دیا جائے ۔
ادھر مقامی رہنماؤں نے بھی اس واقعہ کو ناقابل برداشت قرار دیتے ہوئے اسکی مذمت کی ہے اور معاملے کی اعلیٰ سطحی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے ۔
نوجوان کی ہلاکت پر سابق وزیر اعلی محبوبہ مفتی نے اپنے ایک ٹوئیٹ میں رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ’’جموں و کشمیر میں حد سے زیادہ محتاط اور چڑچڑے حفاظتی بنددوبست نے آج پلوامہ میں ایک معصوم کی جان لی ہے۔‘‘ محبوبہ مفتی نے ٹویٹر پر حفاظتی اہلکاروں کو شہری کی موت کا راست ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے کہا: ’’معمول (امن و امان) کو دکھانے کے لیے یہاں زندگیوں کے تقدس کو پامال کیا جاتا ہے۔ کب تک جموں و کشمیر کے لوگ حکومت ہند کے ’سب کچھ ٹھیک ہے‘ ایجنڈے کا خمیازہ اپنی قیمتی جانیں گنوا کر چکائیں گے۔