سرینگر:جموں و کشمیر میں مشتبہ عسکریت پسندی کی جانب سے عام شہریوں کی ہلاکت میں اس سال تیزی درج کی گئی ہے۔ سنہ 2022 کے پہلے پانچ مہینوں میں 17 عام شہری ہلاک ہوئے ہیں۔ ہلاک ہونے والوں میں سے 12 کا تعلق اکثریتی برادری سے ہے،جب کہ باقی پانچ کا تعلق اقلیتی طبقہ سے ہے۔Targeted killings 2022 in j&k
جموں و کشمیر پولیس کے اعداد و شمار کے مطابق " فروری میں ایک جبکہ اپریل میں دو عام شہری ہلاک ہوئے ہیں۔جنوری ماہ عام شہریوں اور ٹارگٹ کلنگ کے لحاظ سے پُرامن رہا۔ تاہم مارچ اور مئی میں بالترتیب آٹھ اور چھ عام شہری ہلاک ہوئے۔
امسال جموں و کشمیر میں سترہ عام شہری پُرتشدد واقعات میں ہلاک اعداد و شمار میں مزید بتایا گیا کہ"ہلاک ہونے والے شہریوں میں سے 12 کشمیری مسلمان تھے جب کہ دیگر کا تعلق اقلیتی برادریوں سے تھا۔تفصیلات کے مطابق بڈگام اور کولگام میں چار چار ہلاکتیں ہوئی، سرینگر اور شوپیاں میں تین تین ، بارہمولہ میں دو جبکہ جموں صوبے کے ادھم پور میں ایک ہلاکت ہوئی ہے۔
ایک سینیئر پولیس افسر نے کہا کہ ان 17 عام شہریوں کی ہلاکتوں میں سے 14 آئی ای ڈی، گرینیڈ یا عسکریت پسندوں کی طرف سے ٹارگٹ کلنگ کے نتیجے میں ہلاک ہوئیں جبکہ باقی تین انسداد عسکریت پسندی کی کارروائیوں کے دوران ہلاک ہوئیں۔
اُن کا مزید کہنا تھا کہ تقریباً تمام معاملات حل ہو چکے ہیں اور حملہ آوروں (عسکریت پسندوں) کو ہلاک کر دیا گیا ہے۔ صرف رجنی بالا (31 مئی کو مشتبہ عسکریت پسندوں کے ہاتھوں ماری گئی استانی) کے حملہ آور فرار ہیں، انہیں بھی جلد ہلاک کر دیا جائے گا۔
- ٹارگٹ کلنگ میں اضافہ کیوں ہوا؟
پولیس افسر نے کہا کہ "عسکریت پسندوں نے اب نہ صرف سیکورٹی فورسز کے اہلکاروں پر بلکہ عام شہریوں پر بھی حملہ کرنا شروع کر دیا ہے۔ اس سال عسکریت پسندوں کے ٹارگٹ حملوں کے نتیجے میں نو شہری اور چھ سیکورٹی فورسز اہلکار ہلاک ہو چکے ہیں۔ ٹارگٹ کلنگ میں اضافہ ہو رہا ہے اور ان میں سے زیادہ تر مارچ اور مئی میں ریکارڈ کیا گیا ہیں۔ ان دو مہینوں میں پانچ پولیس اہلکاروں سمیت 12 افراد ہلاک ہوئے۔"
پولیس افسر کا مزید کہنا تھا کہ"عسکریت پسند ان حملوں کے لیے ہائبرڈ عسکریت پسندو کا استعمال کر رہے ہیں اور وہ( عسکریت پسند) اب پولیس اہلکاروں کے رشتہ داروں اور دیگر بڑے اہداف پر بھی حملے کر رہے ہیں۔ ایس جی سی ٹی سیف اللہ قادری کی بیٹی، سی ٹی اشفاق احمد ڈار کے بھائی اور امرین بٹ کے بھتیجے ان (عسکریت پسندوں) کی گھناؤنی کارروائیوں کی مثالیں ہیں۔ یہی نہیں چار منتخب نمائندوں (پنچ اور سرپنچ) کو بھی ان (عسکریت پسند) نے ٹارگٹ حملوں میں ہلاک کیا ہے۔
ٹارگیٹ کلنگ کے واقعات:
کون، کب، کہاں اور کیسے ؟
- شکیل احمد خان، عام شہری، 25 فروری، شوپیاں کراس فائرنگ
امشی پورہ (شوپیاں) کا رہنے والا خان علاقے میں کراس فائرنگ میں ہلاک ہوا۔ پولیس کے مطابق خان عسکریت پسندوں کی فائرنگ کے نتیجے میں شدید زخمی ہوا اگچہ انہیں طبی امداد کے لیے فوری طور ہسپتال پہنچایا گیا، تاہم وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسا۔
- محمد یعقوب ڈار، پنچ، 2 مارچ ،کولگام ،ٹارگٹ کلنگ
جنوبی کشمیر کے کولگام ضلع کے کلپورہ سریندرو علاقے میں مشتبہ عسکریت پسندوں نے پنچ محمد یعقوب ڈار پر فائرنگ کت کے ہلاک کیا۔ ڈار کو فوری طور پر ہسپتال لے جایا گیا، جہاں ڈاکٹروں نے اسے مردہ قرار دیا۔
- محمد اسلم مخدومی اور رفیعہ نذیر، عام شہری، 6 مارچ، سرینگر، گرینیڈ حملہ
55 سالہ محمد اسلم مخدومی اور 19 سالہ رافعہ نذیر، شہر سرینگر میں ایک گرینیڈ حملے میں مارے گئے۔ اپنی موت سے ایک ماہ قبل، رافعہ نے بارہویں جماعت کا امتحان پاس کیا تھا، سائنس کے شعبے میں رافعہ نے 94 فیصد نمبرات حاصل کیے ۔ حملے کے دو دن بعد پولیس نے حملے میں ملوث دو افراد کو گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔
- جگل کمار، عام شہری، 9 مارچ، ادھمپور، آئی ای ڈی حملہ
کمار جموں و کشمیر کے ادھم پور ضلع کے ایک مصروف بازار میں آئی ای ڈی دھماکے میں ہلاک ہوئے ہے۔
- سمیر بٹ، سرپنچ، 9 مارچ، سرینگر ، ٹارگٹ کلنگ
سرینگر ضلع کے مضافات کھنموہ علاقے میں سرپنچ سمیر بٹ کو مشتبہ عسکریت پسندوں نے گالیوں کا نشانہ بنایا۔ اسے فوری طور پر ہسپتال لے جایا گیا، جہاں اس کا آپریشن بھی کیا گیا لیکن وہ جانبر نہ ہو سکے۔ متوفی کا تعلق پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی سے تھا۔
- شبیر احمد میر، سرپنچ، 11 مارچ، کولگام، ٹارگٹ کلنگ
کولگام ضلع میں مشبتہ عسکریت پسندوں نے سرپنچ شبیر احمد میر پر اندھا دھند گولیاں چلائی ۔اس حملے میں سرپنچ شدید زخمی ہوا ہے اور وہ ہسپتال میں دوران علاج اپنی زندگی کی جنگ ہار گیا ۔میر راج باغ سرینگر کے ایک محفوظ ہوٹل میں ٹھہرے ہوئے تھے لیکن حملے کے دن وہ اپنے آبائی مقام گئے تھے۔
- تجمل محی الدین راتھر، عام شہری، 21 مارچ ، بڈگام، ٹارگٹ کلنگ
راتھر کو مشتبہ عسکریت پسندوں نے وسطی کشمیر کے ضلع بڈگام کے گوٹ پورہ علاقے میں ان کی رہائش گاہ کے باہر گولی مار کر ہلاک کر دیا۔ اسے فوری طور پر سرینگر ہسپتال لے جایا گیا، تاہم وہ راستے میں ہی زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسا۔
- عمر جان ڈار، عام شہری، 26 مارچ، بڈگام، لائن آف فائر
جموں و کشمیر پولیس کے اہلکار اشفاق احمد ڈار اور ان کے بھائی عمر جان ڈار کو ضلع بڈگام میں مشتبہ عسکریت پسندوں نے ہلاک کر دیا۔ جان بڈگام کے چتابگ گاؤں میں ان کے گھر پر عسکریت پسندوں کی فائرنگ میں شدید زخمی ہو گیا۔ عمر کو سرینگر کے بمنہ ہسپتال منتقل کیا گیا لیکن وہ جانبر نہ ہوسکا ۔ پولیس کا کہنا تھا کہ عسکریت پسندوں کا نشانہ اشفاق تھا تاہم عمر زد میں آگئے۔
- ستیش کمار سنگھ، 13 اپریل ،عام شہری، کولگام، ٹارگٹ کلنگ
سنگھ کمار کو پلوامہ کے کاکرن گاؤں میں ان کے گھر کے باہر مسلح افراد نے گولی مار دی۔ سنگھ کو اگرچہ ہسپتال منتقل کیا گیا تاہم وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسا۔ سنگھ پیشہ سے ڈرائیور تھا اور اس کا تعلق راجپوت برادری سے تھا ۔سنگھ کی ہلاکت سے قبل پلوامہ میں بیرونی ریاستوں کے مزدوروں کو دو ہفتوں کے دوران نشانہ بناتے ہوئے پانچ حملے کیے گئے۔ان حملوں میں سات مزدور زخمی ہوئے جن میں تین کا تعلق پنجاب، تین بہار اور ایک اتر پردیش سے تھا۔
- منظور احمد بنگرو، سرپنچ، 15 اپریل، بارہمولہ، ٹارگٹ کلنگ
بارہمولہ ضلع کے سرپنچ منظور احمد بنگرو کو پٹن علاقے کے گوش بگ علاقے میں مسلح افراد نے گولی مار کر ہلاک کر دیا۔ اسے فوری طور پر اسپتال لے جایا گیا، جہاں ڈاکٹروں نے اسے مردہ قرار دیا۔
- شاہد غنی ڈار، عام شہری، 9 مئی، شوپیاں، کراس فائرنگ
سیکورٹی فورسز اور عسکریت پسندوں کے درمیان تصادم آرائی کے دوران زخمی ہونے والا طالب علم ڈار سرینگر کے آرمی ہسپتال میں دوران علاج دم توڑ دیا۔ 18 سالہ ڈار دو شہریوں اور ایک فوجی میں شامل تھا جو شوپیاں ضلع میں عسکری مخالف کارروائی کے دوران زخمی ہوئے تھے۔ فوج نے کہا کہ 8 مئی کو سیکورٹی فورسز کی طرف سے عسکریت پسندی کے خلاف آپریشن شروع کرنے کے بعد عسکریت پسندوں نے دو شہریوں کو نشانہ بنایا۔ دفاعی ترجمان کے مطابق فوج نے شہریوں کی اکثریت کو محفوظ مقام پر منتقل کیا لیکن عسکریت پسندوں کی طرف سے مسلسل ہدفی فائرنگ کی وجہ سے ایک شہری ہلاک ہو گیا۔
- راہل بھٹ، سرکاری ملازم، 12 مئی، بڈگام، ٹارگٹ کلنگ
راہل بھٹ کو مشتبہ عسکریت پسندوں نے بڈگام کے چاڈورہ علاقے میں ہلاک کیا تھا۔ بٹ بڈگام کے چاڈورہ تحصیل دفتر میں کلرک کے طور پر کام کر رہا تھا۔ اس ٹارگٹ کلنگ نے وادی میں رہنے والے کشمیری پنڈتوں میں خوف و ہراس پیدا کیا۔ تین دن بعد جموں و کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے اسپیشل انویسٹی گیشن ٹیم (ایس آئی ٹی) کو تمام زاویوں سے واقعہ کی جانچ کرنے کا حکم دیا۔ تاہم پولیس نے اس معاملے کو حل کرنے کا دعویٰ کیا جب بٹ کی ہلاکت میں ملوث دو عسکریت پسندوں کو بانڈی پورہ میں ایک تصادم کے دوران ہلاک کیا گیا۔
- شعیب احمد گنائی، عام شہری،دکاندار، 15 مئی، شوپیاں، کراس فائرنگ
جنوبی کشمیر کے شوپیاں ضلع کے ترکوان گام گاؤں میں سکیورٹی فورسز اور عسکریت پسندوں کے درمیان کراس فائرنگ میں گنائی مارا گیا۔ شعیب گاڑیوں کے اسپیئر پارٹس کی دکان چلا رہا تھا۔ پولیس نے بتایا کہ گنائی کو اس وقت شدید گولی لگی جب عسکریت پسندوں نے پولیس اور سی آر پی ایف کی مشترکہ پارٹی پر گولی چلائی جو علاقے میں تلاشی مہم کے لیے موجود تھی۔
- رنجیت سنگھ، عام شہری، 17 مئی، بارہمولہ، گرینیڈ حملہ
شمالی کشمیر کے بارہمولہ کے ہائی سکیوریٹی زون میں ایک شراب دکان پر مشتبہ عسکریت پسندوں کی طرف سے گرینیڈ پھینکنے سے دکان میں ایک ملازم سنگھ ہلاک ہوا جبکہ اس حملے میں تین ملازم زخمی ہوگئے۔ یہ شراب دکان حال ہی میں جموں کے ایک رہائشی کو الاٹ کرنے کے بعد کھولی گئی تھی۔ پولیس کے مطابق حملہ آور نقاب پوش تھے اور گرینیڈ پھینک کر موٹر سائیکل پر فرار ہوگئے۔
- امرین بٹ، ٹی وی اداکارہ، 25 مئی، بڈگام، ٹارگٹ کلنگ
ٹی وی اداکارہ امرین بٹ کو بڈگام کے چاڈورہ علاقے میں نامعلوم بندوق برداروں نے ہلاک کر دیا، اس حملے میں ان کا 10 سالہ بھتیجا زخمی بھی ہوا۔ امرین بٹ کے ایل خانہ کے مطابق دو لوگ امرین کو شوٹنگ کے لیے گھر آئے، جب امرین نے گھر سے باہر قدم رکھا تو انہوں نے اس پر اندھا دھند گولیاں چلائی جس کے سبب وہ ہلاک ہوئی۔
- رجنی بالا، خاتون ٹیچر، 31 مئی ،کولگام، ٹارگٹ کلنگ
پولیس نے بتایا کہ رجنی بالا کو کولگام کے گوپال پورہ علاقے میں اسکول کے احاطے میں عسکریت پسندوں نے اندھا دھند گولیاں چلائی ۔ اگرچہ خاتون ٹیچر کو ہسپتال لایا گیا تاہم ڈاکٹروں نے اسے مردہ قرار دیا۔ بالا کا تعلق ضلع سانبہ سے تھا لیکن وہ کولگام کے ایک سرکاری اسکول میں تعینات تھی۔ یہ کشمیر میں کسی ہندو ملازم پر دوسرا واقع ہے۔
مزید پڑھیں: