سماج وادی پارٹی کے رہنما اکھلیش یادو کی اپیل پر ہفتہ کو پارٹی کارکنان نے ضلع سہارنپور میں الگ الگ گاؤں میں پہنچ کر چوپالوں کا انعقاد کیا اور زرعی قوانین سے متعلق کسانوں کو آگاہ کیا۔
اسی تناظر میں سماج وادی پارٹی کے سابق رکن اسمبلی معاویہ علی نے تگری گائوں پہنچ کر کسانوں کے ساتھ نئے زرعی قوانین سے متعلق تبادلہ خیال کیا۔
سماج وادی پارٹی کارکنان نے کسانوں کو زرعی قوانین کے نقصانات بتائے اس موقع پر ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے سماج وادی پارٹی لیڈران کا کہنا تھا کہ ’’جب تک مرکزی سرکار زرعی قوانین کو واپس نہیں لیتی، تب تک کسانوں کی اس تحریک میں سماج وادی پارٹی برابر حصہ داری کرتی رہے گی۔‘‘
انہوں نے کہا کہ نئے زرعی قوانین نے ملک بھر کے کسانوں کو سڑکوں پر لاکر کھڑا کر دیا ہے ’’کسان اس ملک کا ’ان داتا‘ ہے، جس کے خلاف زیادتی قطعی طو رپر برداشت نہیں کی جائے گی اور حکومت کے کسان مخالف سیاہ قوانین کی ہر سطح پر مخالفت کی جاتی رہے گی۔‘‘
اِدھر گناسمیتی کے سابق چیئرمین پرویندر چودھری کی قیادت میں شاہ پور، سماج وادی پارٹی اقلیتی سیل کے ضلع صدر راؤ مسیح اللہ کی قیادت میں گاؤں بنہیڑہ اور گاؤں انبہٹہ شیخاں میں سابق ضلع جنرل سیکریٹری سکندر علی کی قیادت میں چوپالوں کا انعقاد کرکے کسانوں کو تینوں قوانین سے ہونے والے نقصانات سے آگاہ کیا گیا۔
سماج وادی پارٹی کے سینئر لیڈر فرہاد گاڑا نے بھی سہارنپور علاقے کے مختلف گاؤں میں چوپالوں کے انعقاد کے دوران زرعی قوانین سے ہونے والے نقصانات سے کسانوں کو آگاہ کیا۔
شاہ پور میں پروین سینی کے گھر میں منعقدہ چوپال میں پرویندر چودھری نے کہا کہ سرکار کسانوں کے مطالبے کے بعد بھی ایم ایس پی پر تحریری طور پر یقین دہانی کرانے کو تیار نہیں ہیں۔ انہوں نے زرعی قوانین کو کسان مخالف قرار دیتے ہوئے انہیں فوری طور واپس لئے جانے تک مخالفت کرنے کا عہد دلایا۔
اُدھر گاؤں انبہٹہ شیخاں میں منعقدہ چوپال سے خطاب کرتے ہوئے سماج وادی پارٹی کے سابق ضلع جنرل سیکریٹری سکندر علی نے کہا کہ ’’شدید سردی کے باوجود کسان مرکزی حکومت کی جانب سے منظور کیے گئے زرعی قوانین کی مخالفت کر رہے ہے۔ لیکن حکومت کو کسانوں سے زیادہ ان صنعت کاروں کی فکر ہے جن کے دباؤ میں قوانین کو کسانوں پر تھوپا گیا ہے۔
سماج وادی پارٹی اقلیتی سیل کے ضلع صدر راؤ مسیح اللہ نے کہا کہ زرعی قوانین کے خلاف کسان گزشتہ ایک ماہ سے سڑکوں پر بیٹھے ہیں لیکن حکومت ان کی طرف توجہ دینے کو تیار نظرنہیں آرہی ہے۔ اس دوران انہوں نے زرعی قوانین کی خامیاں گنواتے ہوئے کہا کہ ’’اترپردیش کے کسانوں کا حال بھی بہار جیسا ہوجائے گا اور یہاں کا کسان مزدور نقل مکانی کرنے کو مجبور ہوجائے گا۔‘‘