ارریہ میں شراب کی کھیپ کبھی پولس کے ہاتھ لگتی ہے اور کبھی نہیں ایسے میں شراب فروخت کا کام پس پردہ میں بڑے پیمانے پرہ چل رہا ہے۔
اگر آپ کے پاس روپے ہیں تو شراب کی ہوم ڈلیوری کی بھی سہولت ہے۔ اس کے لئے بازار سے تین چار گنا زیادہ قیمت ادا کرنی ہوگی۔
بہار میں 2016 سے جاری شراب پر پابندی کے بعد سے خطہ سیمانچل کا کم و بیش یہی حال ہے۔ بس ایک فون کریں اور شراب آپ کے گھر پر پہنچ جائے گی۔
بنگال سرحد سے متصل سیمانچل میں واقع ایک بڑا گروہ شراب تسکری کے دھندے سے جڑا ہوا ہے۔ حالانکہ پانچ سال قبل 5 اپریل 2016 کو شراب پر پابندی لگنے کے بعد سے چند مہینوں تک اس کا صاف اثر دیکھا گیا تھا۔ خواتین کے ساتھ ظلم و زیادتی میں کمی آئی تھی۔ جرائم پر کافی حد تک کنٹرول ہوا تھا۔ مگر آہستہ آہستہ حالات پھر پہلے کی طرح ہو گئے ہیں۔
ایک رپورٹ کے مطابق ارریہ محکمہ ایکسائڈ و پولس محکمہ نے مل کر 2016 سے لیکر 2021 کے جنوری مہینے تک 2 لاکھ 45 ہزار 131 لیٹر شراب ضبط کیا ہے. حالانکہ شراب بندی کے خلاف ورزی کرنے والوں کو لیکر حکومت نے سخت قانون بھی بنا رکھا ہے۔
شراب بنانا اور اس کا استعمال کرنے والوں کو 50 ہزارکا جرمانہ اور 10 سال کی سزا بھی متعین ہے۔ یہی نہیں شراب کے استعمال کے بعد سے اگر کسی شخص کی موت ہوتی ہے تسکروں کے لئے پھانسی کی بھی سزا ہو سکتی ہے۔
رپورٹ کے مطابق ارریہ میں شراب معاملے میں 7810 مقدمہ ارریہ کورٹ میں زیر التوا ہے، جبکہ گزشتہ 5 سالوں میں 9357 لوگوں کو شراب کے استعمال اور تسکری معاملے میں گرفتار کیا گیا ہے۔ وہیں شراب تسکری معاملے میں اب تک ارریہ ضلع میں 1505 گاڑیوں کو ضبط کیا گیا ہے اور یہ سبھی اس وقت کوڑا کھانہ کی زینت بنی ہوئی ہے.