اردو

urdu

By

Published : Jan 7, 2020, 9:35 AM IST

ETV Bharat / city

'منصوبہ بند سازش کے تحت پھلواری فساد کو انجام دیا گیا'

سی پی آئی ایم ایل کے رکن اسمبلی محبوب عالم اور پارٹی کے ریاستی جنرل سکریٹری کنال کے علاوہ راجیہ سبھا کے سابق رکن علی انور انصاری نے کہا کہ 'پھلواری شریف میں گزشتہ21 دسمبر کو بہار بند کے دوران فساد آر ایس ایس اور انتہا پسند ہندو تنظیمو کی منصوبہ بند سازش تھی۔'

'منصوبہ بند سازش کے تحت پھلواری فساد کو انجام دیا گیا'
'منصوبہ بند سازش کے تحت پھلواری فساد کو انجام دیا گیا'

گزشتہ 21 دسمبر کو بہار بند کے دوران پھلواری شریف میں ہوئے فساد کو کئی لیڈروں نے ہندو انتہا پسند تنظیم آر ایس ایس، بجرنگ دل کی منصوبہ بند سازش قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ 'یہ لوگ بہار کی فضا کو خراب کرنا چاہتے تھے۔ اس واقعے کے دوران تقریبا 9 نوجوانوں کو گولی لگی تھی جو شدید طور پر زخمی تھے جن میں سے تقریبا 5 لوگوں کو پٹنہ کے ایمس ہسپتال سے چھٹی دے دی گئی ہے، ان میں سے دو اب بھی زیر علاج ہیں۔'

'منصوبہ بند سازش کے تحت پھلواری فساد کو انجام دیا گیا'

سی پی آئی ایم ایل کے ایم ایل اے محبوب عالم نے کہا کہ بہار بند کے دوران پر امن احتجاجی جلوس پر آر ایس ایس اور بجرنگ دل کے غنڈوں نے گولیاں چلائیں۔

کنال نے کہا کہ امارت شرعیہ کے بغل میں سنگت جو محلہ ہے وہ آر ایس ایس کا اڈہ ہے وہ ایک سرسوتی دنگا مندر چلتا ہے اور وہی سب کچھ چلتا ہے۔

راجیہ سبھا کے سابق رکن و پسماندہ محاذ کے روح رواں علی انور انصاری نے کہا کہ 21 دسمبر کو بہار بند کے دوران پرامن احتجاج کر رہے ہیں نوجوانوں پر جب جب سنگت محلے سے عید پتھر اور گولیاں چلائیں اسی دوران گھبرا کر عامر حنظلہ اسی گلی میں بھاگا جہاں اسے بڑی بے دردی سے وحشیانہ طریقے سے قتل کردیا گیا اور 10 دنوں کے بعد 30تاریخ کو اس کی لاش بلاک واقع تالاب سے ملی بہار میں پہلی شہادت ہے اس بچے کی

مقتول عامر حنظلہ کے والد سہیل احمد نے اس واقعے کو یاد کرتے ہوئے بتایا کہ اس روز دس بجے دن میں گھر سے نکلا بہار بند کے دوران جو احتجاجی مظاہرہ ہورہا تھا اس میں شامل ہوا جب سنگت کے پاس لوگوں پر پتھر اور گولیاں چلنے لگیں تو وہ گھبرا کر ایک مخالف گلی میں بھاگا جہاں لوگوں نے اسے کھینچ لیا اور اسے قتل کر دیا۔

ممتاز حسین شاہ نواز حسین کے والد جس بچے کو گردن میں گولی لگی تھی جو زندگی اور موت کے درمیان پٹنہ کے ایمس میں زیر علاج ہے۔

ممتاز حسین نے اس واقعہ کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ جب یہ لوگ اسے تجا جی جلوس کے ساتھ سنگت محلے کے قریب پہنچے تو ان لوگوں پر آس پاس کے مکان کی چھتوں سے ایٹ اور پتھر سے حملہ کیا گیا یا اس کے فورا بعد گولیاں چلنے لگیں گی ان کا بیٹا شاہنوازحسین بھی ان کے ساتھ تھا تھا ان بتایا کہ اچانک ایک گولی ان کے بیٹے کے گردن میں آکر لگیں یہ لوگ پیچھے بھاگے پھر کچھ دیر کے بعد دوسری بولی ان کے بیٹے کی گردن میں لگی وہ گر گیا انہوں نے بتایا کہ وہاں پولیس کم تعداد میں موجود تھی ممتاز حسین نے بتایا کہ ان کا بچہ ہے ابھی بھی زندگی اور موت کے درمیان ان زیر علاج ہے۔

انس گوہر لکھنؤ یونیورسٹی کے طالب علم گوہر خوش قسمت ہیں کہ انہیں اسی سنگت کے محلے سے زندگی ملی جہاں کچھ نوجوانوں نے انہیں بھاگنے کے دوران پکڑ لیا تھا ان پر تلوار اور ڈنڈے سے حملہ کیا جارہا تھا لیکن کسی طرح وہ اپنی جان بچا کر بھاگے انس گوہر اکیس تاریخ کو اپنے گھر سے ہارون نگر کے لئے نکلے تھے جب وہ لوٹے تو انہیں اندازہ نہیں تھا کہ یہ پورا علاقہ جنگ کے میدان میں تبدیل ہو چکا تھا اس درمیان وہ پناہ لینے کے لئے سنگت محلے کے دوسری گلی میں بھاگے جہاں کچھ نوجوان اور بچوں نے انہیں پکڑ لیا تھا ان پر تلوار اور ڈنڈے سے حملہ کیا جارہا تھا لیکن وہ خوش قسمت تھے بھاگنے میں کامیاب ہوئے ان کی زندگی سلامت رہی گوہر نے بتایا کہ وہ داڑھی ٹوپی والے ہیں ان کی شناخت آسانی سے ہوجاتی ہے وزیراعظم نے کچھ دنوں پہلے کہا تھا سیکسی سٹیشن کے کچھ لوگوں کی شناخت ان کے پہناوے سے ہوتی ہے وہ ہم مسلمانوں کے طرف اشارہ تھا۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details