اسمبلی میں بدھ کو وقفہ سوال اور توجہ نوٹس کے بعد اسمبلی اسپیکر وجے کمار سنہا نے اسمبلی کے ڈپٹی اسپیکر عہدے کا انتخاب کرائے جانے کا اعلان کرتے ہوئے کہاکہ اس عہدہ کے لیے رکن اسمبلی مہیشور ہزاری کے حق میں چار بھودیو چودھری کے حق میں چھ تجاویز موصول ہوئی ہیں۔ انہوں نے بتایاکہ مسٹر ہزاری کی حمایت میں وزیر توانائی بجندر پرساد یادو، نائب وزیراعلیٰ تارکشور پرساد، سابق وزیراعلیٰ جیتن رام مانجھی اور رکن اسمبلی سورنا سنگھ اور مسٹر چودھری کے حق میں مسٹر محبوب عالم، مسٹر رن وجے ساہو، کانگریس قانون ساز پارٹی کے لیڈر اجیت شرما، مسٹر رام رتن سنگھ، کمار سروجیت اور سابق وزیر آلوک کما رمہتا تجویز کار ہیں۔
اس کے بعد صوتی ووٹ کے ذریعہ مسٹر ہزاری کو اسمبلی کا ڈپٹی اسپیکر منتخب کرلیا گیا ۔ دریں اثناءپارلیمانی امور کے وزیر وجے کمار چودھری نے مداخلت کرتے ہوئے کہاکہ' اسمبلی اسپیکر نے اس عہدہ کے انتخاب کیلئے صوتی ووٹ کرایا ہے۔ لیکن ایوان کی صورتحال ایسی ہے کہ اپوزیشن کے اراکین موجود نہیںہیں۔ ایسی حالت میں بہار کی عوام کو کوئی غلط پیغام نہ جائے کہ ہم لوگوں نے کسی کی غیر حاضری میں کوئی کام زبردستی کرالیا ہے۔ اس لیے اسپیکر سے درخواست ہے کہ آپ اراکین کی گنتی کی بنیاد پر انتخاب کے سلسلے میں فیصلہ لیں تو بہتر ہو گا'۔
اس کے بعد اسمبلی اسپیکر نے ایوان میں موجود اراکین سے انتخاب کے لیے کھڑے ہو کر اپنا ووٹ شمار کروانے کی ہدایت دی ۔ اس کے بعد اسمبلی اسپیکر نے کہاکہ اسمبلی ڈپٹی اسپیکر عہدہ کے لیے مسٹر ہزاری کے حق میں 124 جبکہ اپوزیشن کے حق میں صفر ووٹ پڑے ہیں۔ اس لئے مسٹر ہزاری اسمبلی کے ڈپٹی اسپیکر منتخب قرار دیئے جاتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ مسٹر ہزاری اسمبلی کے 18 ویں ڈپٹی اسپیکر منتخب کئے گئے ہیں۔ وہ سنہ 2005 میں پہلی بار اسمبلی کے لیے منتخب ہوئے، وہ سمستی پور سے رکن پارلیمنٹ اور بہار میں کئی بار وزیر بھی رہے ہیں۔ انہیں مکمل یقین ہے کہ مسٹر ہزاری کے تجربہ سے ایوان کو فائدہ ہوگا۔
اس کے بعد وزیراعلیٰ نتیش کما رنے ڈپٹی اسپیکر عہدہ کے انتخاب میں شفافیت قائم رکھنے کے مقصد سے اپنائے گئے عمل کے لیے اسپیکر کے تئیں اظہار تشکر ادا کرتے ہوئے کہاکہ' میں سبھی اراکین کا استقبال کرنے کے ساتھ ہی مسٹر ہزاری کو مبارک باد اور نیک خواہشات پیش کرتاہوں۔ وہ عوام کی خدمت کیلئے ایک عوامی نمائندے کے طورپر ہمیشہ متحرک رہے ہیں۔ وہ اسمبلی اور پارلیمنٹ کے رکن اور بہار میں کئی مرتبہ وزیر بھی رہے ہیں۔ ان کے ڈپٹی اسپیکر عہدہ پر منتخب ہونے کیلئے 124 اراکین نے اپنی حمایت دی ہے۔
مسڑکمارنے ایوان میں اپوزیشن اراکین کی غیر حاضری پر کہاکہ وہ موجود نہیں ہیں تو لوگوں کو معلوم ہے کہ وہ کہاں ہیں۔ کل جس طرح سے واقعات ہوئے ہیں وہ ٹھیک نہیں ہے۔ انہوں نے منگل کو اسمبلی اسپیکر چیمبر کے دروازے پر دھرنا دینے اور اس کے بعد کے واقعے پر اپوزیشن پر نشانہ سادھا اور کہاکہ ایوان میں جس کی اکثریت ہوتی ہے حکومت اسی کی بنتی ہے۔ اس کے بعد تو اراکین کو ایوان میں ہی اپنی بات رکھنی چاہیے۔ انہوں نے کہاکہ' آپ ہی بتائیں ایوان میں سب سے زیادہ کون بات کرتے ہیں۔ اسپیکر بھی اراکین کو اپنی باتیں رکھنے کے لیے کتنا وقت دیتے ہیں۔ ایوان میں کل جو تعطل پیدا ہوا وہ مناسب نہیں ہے'۔
نائب وزیراعلیٰ نے کہاکہ آج کا دن اراکین کے لیے ہی ہے اور ان کی تجویز پر ہی بات ہونی ہے لیکن کیسی ذہنیت ہے یہ تو وہی لوگ جانیں۔اسمبلی ، کونسل، لوک سبھا ہو یا راجیہ سبھا وہیں ضابطہ کے تحت سب کو اپنی بات رکھنے کا حق ہے لیکن کچھ لوگوں کو پتہ نہیں کیا ہوجاتاہے۔ انہوں نے کہاکہ حکومت کی جانب سے وزراء ہمیشہ تمام سوالوں کے جواب دیتے ہیں۔ وہ تو خود بھی اراکین سے کہتے ہیں کہ وہ عوامی مفاد میں ہمیشہ سوال پوچھیں، اس کوئی تعلق حکومت سے نہیں ہے، یہ سب کا حق ہے ۔ اس لیے حزب اقتدار یا اختلاف کے اراکین سوال پوچھتے ہیں۔ پھر بھی کچھ لوںگوں کے من میں کیا بات آتی ہے، کون ان کے مشیر ہیں پتہ نہیں، اس سے کچھ نہیں ہونے والا ہے ۔