گزشتہ دو سالوں میں کورونا وبا میں جو سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے وہ تعلیمی ادارے ہیں، تعلیمی نظام بالکل بدل گیا ہے، مگر آہستہ آہستہ اب لوگ ان چیزوں سے باہر نکل رہے ہیں، حکومت بھی احتیاطاً تمام چیزیں کھول رہی ہیں، ایسے میں تعلیمی اداروں کو بھی اب کھول دیا جانا چاہیے، کیونکہ جو لوگ درس و تدریس کے پیشہ سے جڑے ہوئے ہیں ان کے یہاں فاقہ کشی کی نوبت ہے، گائیڈ لائن کے تمام ضابطہ کے ساتھ حکومت پرائیویٹ اداروں کو بھی کھولنے کی ہدایت جاری کرے. Impact of Pandemic Covid-19 on Education in India
مذکورہ باتیں آل انڈیا ملی کونسل کے قومی نائب صدر مولانا انیس الرحمٰن قاسمی نے ای ٹی وی بھارت سے بات چیت میں کہی۔
انہوں نے کہا کہ اب اگر تعلیمی ادارے نہیں کھولے گئے تو اس سے طلبہ کا بہت نقصان ہوگا۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ کہا کہ یہ صحیح بات ہے کہ بچوں کی تعلیم آن لائن ہو رہی ہے۔ مگر اس میں فائدہ سے زیادہ نقصان سامنے آ رہا ہے. آف لائن کے مقابل آن لائن میں معیاری تعلیم ممکن نہیں ہے، بچوں میں موبائل استعمال کرنے کی بے جا عادت لگ گئی اور وہ موبائل کا رسیا ہوگیا تو اس کا اثر اس کی زندگی پر پڑے گا۔
مولانا انیس الرحمٰن قاسمی نے کہا کہ اگر حکومت گائیڈ لائن کے مطابق تعلیمی اداروں کو کھولے تو اس کی جوابدہی اسکول انتظامیہ کی ہوگی کہ وہ تعلیمی نظام کو گائیڈ لائن کے مطابق درست رکھے، اور پھر طلبہ تو اساتذہ کے ماتحت ہوتے ہیں وہ انہیں جس طرح ہدایت دیں گے بچے ان پر عمل کریں گے، اس لیے ریاستی حکومت سے مطالبہ ہے کہ پرائیویٹ اداروں کو 6 تاریخ تک ہر حال میں کھولنے کی ہدایت جاری کرے۔