تعلیم آج سے چودہ سو سال قبل دین اسلام میں فرض قرار دیا گیا۔ بتایا گیا کہ علم حاصل کرنا ہر بالغ مرد و عورت پر فرض ہے، یہاں تک کہا گیا کہ علم حاصل کرنے کے لئے اگر چین کا سفر کرنا پڑے تو کرو مگر علم حاصل کرو، مگر افسوس اس بات کا ہے کہ جس امت کو سب پہلے علم حاصل کرنے کو کہا گیا آج وہی قوم تعلیم کے معاملے میں سب پیچھے ہے۔
کئی سرکاری رپورٹس نے بھی اس کو واضح کیا ہے کہ تعلیم کے معاملے میں دیگر قوم سے مسلم قوم کوسوں دور ہے۔ آخر ہم اس جانب کب بیدار ہوں گے، گاؤں علاقوں میں جلسہ منعقد کر تعلیم کے کے تئیں لوگوں کو بیدار کرنا اچھی بات ہے مگر خیال رہے یہ صرف جلسہ تک ہی محدود نہ رہے۔ مذکورہ باتیں ارریہ کے کرسا کانٹا واقع جامع مسجد عمر بن خطاب کی جانب سے منعقدہ ایک روزہ عظیم الشان اجلاس عام بعنوان 'تعلیمی بیداری و اصلاح معاشرہ کانفرنس' سے خطاب کرتے ہوئے عالم دین حضرت مولانا عبد اللہ سالم چترویدی نے کہی۔
پروگرام کی نظامت قاری نیاز احمد قاسمی و صدارت حضرت مولانا قاری سلیمان صاحب مدرسہ مفتاح العلوم کواڑی نے ادا کی۔ پروگرام کا آغاز قاری محمد کوثر آفاق صدیقی کی تلاوت کلام پاک سے ہوا جبکہ نعت نبی حافظ مجاہد الاسلام نے پیش کی۔
پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے حضرت مولانا ضیاء رحمانی سپول نے تعلیم کو معاشرہ اور ایک بہتر زندگی کے لئے لازمی قرار دیا۔ مولانا نے کہا کہ معاشرہ کے اصلاح کے لئے پہلے ہمیں خود اپنی اصلاح کرنی ہوگی۔ ہمیں اپنے کردار و عمل سے ثابت کرنا ہوگا کہ ہم اس نبی کی امت ہیں جس نے پوری دنیا کو اخلاق کا درس دیا۔ جس نے سب سے پہلے تعلیم کو حاصل کرنا بتایا۔