ریاست بہار کے سب سے زیادہ پسماندہ علاقوں میں سے ایک سیمانچل ہر سال سیلاب کی تباہی دوچار ہوتا ہے، یہاں کے لوگ ہر سال جان و مال سے ہاتھ دھوتے ہیں، بنیادی سہولیات کا فقدان یہاں کے لوگوں کو کئی بار اجڑنے اور بسنے پر مجبور کرتی ہے، سیمانچل کے ہی ضلع ارریہ میں آج بھی درجنوں گاؤں ایسے ہیں جہاں ایک عدد پل نہ ہونے سے لوگوں کو آمد و رفت میں بڑی پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے،
انہیں گاؤں میں سے ایک جوکی ھاٹ بلاک کے ترکیلی گاؤں کے مغرب میں واقع اجگرا نامی پل جو چھ برسوں سے زیر تعمیر ہے، اس پل کی بنیاد سنہ 2014 میں سیمانچل کے گاندھی کہے جانے والے سابق رکن پارلیمان تسلیم الدین و اس وقت کے رکن اسمبلی سرفراز عالم نے رکھی تھی۔
برسات کے موسم میں ندیوں کی آبی سطح میں اضافے کے بعد اس علاقے کے درجنوں گاؤں متاثر ہوتے ہیں جن کا رابطہ ضلع ہیڈ کوارٹر سے ٹوٹ جاتا ہے، ان دنوں یہاں کے لوگ ضلع ہیڈ کوارٹر جانے کے لیے چند کیلو میٹر کی جگہ تقریباً 18 سے 20 کیلو میٹر کی لمبی مسافت طے کرتے ہیں۔
پل کے نہیں ہونے کی وجہ سے یہاں ہر سال برسات کے موسم میں برسات کے موسم میں یہاں ہر سال ڈوب کر جان جاتی ہیں باوجود اس کے اب تک یہاں نہ تو ایم ایل اے موصوف آئے اور نہ اس پل کے بننے کو لے کر ایم پی نے کبھی دلچسپی دکھائی. المیہ یہ ہے کہ برسات کے دنوں میں اس علاقے میں شادی بیاہ تک متاثر ہوتا ہے اور لوگ ایک داماد سے محروم ہوتے ہیں