حکومت بہار کس طرح دینی مدارس کو تعلیم نوبالغان پروگرام کے تحت فروغ دے رہی ہے اس کا ملک ہی نہیں بین الاقوامی سطح پر بھی نوٹ لیا جارہا ہے۔ یہ ایک اچھا موقع ہے کہ ہم سب مل کر اپنی ذمہ داریوں کو نبھاتے ہوئے اس تاریخی اقدام کا حصہ بنیں۔
ان خیالات کا اظہار ڈاکٹر سفینہ اے این، آئی اے ایس، سکریٹری محکمہ اقلیتی بہبود، حکومت بہار نے مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی، حیدرآباد اور جامعہ ملیہ اسلامیہ، نئی دہلی کے تعاون سے بہار میں چلائے جارہے تعلیم نوبالغان پراجیکٹ کے تحت منعقدہ دینی مدارس کے پرنسپلس کے اورینٹیشن پروگرام میں کیا۔ اس میں ریاست بہار کے دربھنگہ، مظفرپور اور سرن ضلعوں کے 183 پرنسپلس حصہ لے رہے ہیں۔
تعلیم نوبالغان پراجیکٹ کو اقوام متحدہ آبادی فنڈ کا تعاون حاصل ہے۔ یہ پروگرام مولانا مظہر الحق آڈیٹوریم، حج بھون، پٹنہ، بہار میں منعقد ہوا تھا۔ ڈاکٹر سفینہ نے مدارس کے پرنسپلس کو مالی امداد کے طریقہئ کار پر مختلف سوالات کے جوابات دیئے۔ کل پروگرام کا دوسرا دن تھا۔ اس پانچ روزہ پروگرام میں اردو یونیورسٹی کی جانب سے بہار کے 30 اضلاع کے 1100 پرنسپلس کو تربیت دی جارہی ہے۔
اقوام متحدہ آبادی فنڈ کے ڈاکٹر ندیم نور نے تعلیم نوبالغان کی اہمیت پر روشنی ڈالی۔ انہوں تعلیم نوبالغان کے اغراض و مقاصد بیان کرتے ہوئے کہا کہ اس کا مقصد دینی مدارس اور عصری اسکولوں کے فرق کو کم کرنا ہے۔ پروفیسر محمد شاہد، پراجیکٹ ڈائرکٹر، مانو نے تعلیم نوبالغان، تربیت اور صلاحیت میں اضافہ کے متعلق معلومات فراہم کیں۔ انہوں نے بتایا کہ پورنیا اور کٹیہار میں منعقد پائلٹ پراجیکٹ کی کامیابی کے بعد حکومت بہار نے اسے پوری ریاست میں چلانے کا فیصلہ کیا اور اس کے لیے مالیہ فراہم کیا۔
پروفیسر فیض احمد، پراجیکٹ کوآرڈینیٹر، اردو یونیورسٹی نے خیر مقدم کیا اور کہا کہ تعلیم ہمارا کھویا ہوا خزانہ ہے۔ ہماری ذمہ داری ہے کہ اس جانب توجہ دیں کہ نئی نسل کی کس طرح اس جانب رہنمائی کی جائے۔ انہوں نے پہلی وحی کا حوالہ دے کر تعلیم کی اہمیت پر روشنی ڈالی۔