اس تقریب میں ریلوے کے وزیر مملکت سریش سی انگاڑی، پنچایتی راج ، زراعت اور کسانوں کی بہبود کے وزیر مملکت پرشوتم روپالا، زراعت اور کسانوں کی بہبود کے وزیر مملکت کیلاش چودھری ، صارفین امور ، خوراک اور عوامی نظام تقسیم کے وزیر مملکت راؤ صاحب پاٹل دانوے ، مہاراشٹر قانون ساز اسمبلی میں اپوزیشن کے رہنما ، مہاراشٹر سرکار کے خوراک ، سول سپلائی اور صارفین کے تحفظ کے وزیر چھگن بھوج بل اور دیگر شخصیتوں نے بھی شرکت کی۔
یہ ٹرین ابتدائی کمپوزیشن 1+10 وی پی کے ساتھ ہفتے وار چلا کرے گی۔ یہ ٹرین کل 6 بجکر 45 منٹ پر دانہ پور پہنچے گی ۔ یہ ٹرین 31 گھنٹے 45 منٹ میں 1519 کلو میٹر کا سفر طے کرے گی۔
مسٹر نریندر سنگھ تومر نے اس موقعے پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ یہ کسانوں کے لیے ایک عظیم دن ہے۔ کسان ریل کا اعلان بجٹ میں پیش کیا گیا تھا ۔ زرعی مصنوعات کو ممکنہ بہترین طریقے سے تقسیم اور لانے لے جانے کی ضرورت ہے۔ بھارتی کسانوں نے ثابت کر دیا ہے کہ وہ کسی بھی قدرتی آفت یا چنوتی سے نمٹنے میں پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ کسان ریل سے یہ بات یقینی ہوگی کہ زرعی مصنوعات ملک کے ایک کونے سے دوسرے کونے تک پہنچیں گی۔ یہ ٹرین کسانوں اور صارفین کو بھی فائدہ پہنچائیں گی۔
کسان ریل پورے ملک میں زرعی مصنوعات کو بہتر تیزی سے ایک سے دوسری طرف لانے لے جانے کو یقینی بنانے میں یکسر تبدیلی لے کر آئے گی۔
اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے مسٹر پیوش گویل نے کہا کہ بھارتی ریلویز نے کسانوں کی خدمت کے لیے یہ ٹرین شروع کی ہے۔ یہ وزیراعظم جناب نریندر مودی کی طرف سے رہنمائی اور جذبہ تھا کہ بھارتی ریلوے نے کسان ریل شروع کی۔ یہ ٹرین کسانوں کی آمدنی کو دوگنا کرنے میں سنگ میل کی حیثیت رکھے گی۔ بھارتی ریلویز اور کسان کووڈ چنوتیوں سے لڑنے میں پیش پیش رہے ہیں۔ اس مدت کے دوران اناج کی ڈھلائی دوگنی ہو گئی ہے۔ بھارتی کسانوں کے مفاد پر اب جتنی توجہ دی جا رہی ہے اتنی توجہ پہلے کبھی نہیں دی گئی۔ میں اس دن کا بے صبری سے انتظار کر رہا ہوں ، جب کشمیر کے سیب کسان ریل کے ذریعے کنیا کماری پہنچیں گے۔
وسطی ریلوے پر بھوساوال ڈویژن بنیادی طور پر ایک زراعت پر مبنی ڈویژن ہے۔ ناسک اور اس کے آس پا س کے علاقے میں بڑے پیمانے پر تازہ سبزیوں، پھلوں، پھولوں اور دیگر گلنے سڑنے والی چیزیں، پیاز وغیرہ بڑے پیمانے پر اگائی جاتی ہیں۔ ان چیزوں کے آس پاس کے علاقوں ، پٹنہ ، پریاگ راج، کٹنی اور ستنا بھیجا جاتا ہے۔