مہاراشٹر حکومت کی فہرست میں صرف 150 مساجد ہی رجسٹرڈ ہیں جنہیں حکومت تنخواہ دے رہی ہے جبکہ مہاراشٹر میں 25000 سے زیادہ رجسٹرڈ مساجد ہیں۔ حال ہی میں رکن اسمبلی ابو عاصم اعظمی نے مہاراشٹر کے مساجد کے ذمہ داروں سے اس بارے میں میٹنگ کی تھی، جس میں اس بات کی اپیل کی گئی تھی کہ ریاست کے تمام رجسٹرڈ مساجد اور اس کے ذمہ دار حکومت کی فہرست میں مساجد کا اندراج کرائیں۔
'حکومت مساجد کے ائمہ و موذنین کو تنخواہ ادا کرے'
لاک ڈاؤن نافذ ہونے کے بعد ریاست مہاراشٹر میں مساجد کے امام، موذن اور نگراں کو حکومت کی جانب سے ادا کی جانے والی تنخواہوں کو حکومت نے بند کردیا ہے جبکہ پنجاب ، ہریانہ اور دیگر ریاستوں میں انہیں حکومت ادا کرتی ہے۔
رکن اسمبلی رئیس شیخ نے کہا کہ حکومت اس بارے میں سنجیدگی سے غور کرے کیونکہ مساجد میں جو لوگ اس فریضے کو ادا کرتے ہیں یا وہ اس پر مامور کیے گئے انکی آمدنی کا کوئی اور ذریعہ نہیں ہے۔
مہاراشٹر سماجوادی پارٹی کے صدر ابو عاصم اعظمی نے کہا کہ اس مسئلہ کو ہم جلد ہی مہا وکاس اگھاڑی حکومت کے سامنے رکھنے والے ہیں کیوں کہ اس پر جلد از جلد کارروائی ہو تاکہ لاک ڈاؤن کی مار سے یہ طبقہ بچ سکے۔ حالانکہ بیشتر مساجد میں علاقے کے عوام کے تعاون کے بدولت مسجد کے امام متولی اور دوسرے ذمہ داروں کی تنخواہیں ادا کی جاتی ہیں لیکن حکومت نے جب ان کی تنخواہ کی ادائیگی کے لئے قوانین بنائے ہیں تو اسکے تحت حکومت کو اپنی ذمہ داری بھی نبھانی چاہئے۔