اردو

urdu

By

Published : Aug 5, 2021, 3:35 PM IST

ETV Bharat / city

طلباء کے تعلیمی نقصان اور ڈراپ آؤٹ جیسے مسائل کو کس طرح سے حل کیا جاسکتا ہے؟

ریاست مہاراشٹر کے مسلم اکثریتی اور پسماندہ علاقوں میں مسلمانوں میں اسکولی تعلیم کو یقینی بنانے اور ڈراپ آؤٹ کی روک تھام کے لیے شہر مالیگاؤں کے مختلف شعبوں اور میدانوں میں سرگرم شخصیتوں کی جانب سے مستعدی کا مظاہرہ کیا جارہا ہے۔

طلباء کے تعلیمی نقصان اور ڈراپ آؤٹ جیسے مسائل کو کس طرح سے حل کیا جاسکتا ہے؟
طلباء کے تعلیمی نقصان اور ڈراپ آؤٹ جیسے مسائل کو کس طرح سے حل کیا جاسکتا ہے؟

کورونا وباء کے سبب پورے ملک میں لاک ڈاؤن نافذ کئے جانے کے سبب زندگی کے تمام شعبے متاثر ہوئےہیں۔

تعلیمی ادارے بھی مکمل طور پر بندکر دیئے گئے تھے۔

طلباء کے تعلیمی نقصان اور ڈراپ آؤٹ جیسے مسائل کو کس طرح سے حل کیا جاسکتا ہے؟

جس کی وجہ سے طلباء کا تعلیمی نقصان کے ساتھ طلباء کا اسکولوں سے ڈراپ آؤٹ کا تناسب بھی بڑھ گیا۔

اس تعلق سے شہر کے ایک مشہور تعلیمی ادارے جدید انجمنِ تعلیم (جے اے ٹی) میں بطور انگلش ٹیچر تدریس کے فرائض انجام دینے والے فعال مدرس اشفاق لعل خان نے بتایا کہ لاک ڈاؤن میں اسکولیں بند ہونے کے سبب طلباء کو جو تعلیمی نقصان ہوا ہے کسی حد تک اس کی تلافی مشکل نظر آتی ہے۔

اس کے علاوہ طلباء کی اخلاقی تربیت پر بھی منفی اثرات مرتب ہوئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ حکومت نے طلباء کے اس تعلیمی نقصان کی تلافی کیلئے بریج کورس متعارف کروایا ہے۔

اشفاق لعل خان نے بتایا کہ بریج کورس طلباء کے تعلیمی نقصان کی تلافی کیلئے ترتیب دیا گیا ہے۔لیکن دیڑھ ماہ کی قلیل مدت میں اس بریج کورس کو مکمل کرنا کافی مشکل نظر آرہا ہے۔

طلباء اور اساتذہ میں باہمی تال میل میں دقت آرہی ہے، والدین بچوں پر خاطر خواہ توجہ دینے میں ناکام ہیں۔

اس لحاظ سے دیکھا جائے تو بریج کورس طلباء کے تعلیمی نقصان کی تلافی کیلئے ناکافی ہے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ لاک ڈاؤن کے سبب طلباء کا تعلیم کے تئیں ذوق و شوق کم ہوگیا ہے۔

بچوں کو دوبارہ اس راہ پر لانامشکل کام ہے لیکن نامکمن نہیں ہے۔

حکومت نے بریج دی گیپ کے تحت ایک بریج کورس کے ذریعے تعلیمی نقصان کی تلافی کا آغاز کیا ہے۔

لیکن مسئلہ یہ ہے کہ بچوں کو کوئی خاص رہنمائی نہیں مل پارہی ہے۔

اسی طرح ڈارپ آؤٹ کے تعلق سے اشفاق لعل خان نے کہا کہ اکثر بڑی عمر کے طلباء یعنی دسویں گیارہویں اور بارہویں کے طلباء میں ڈراپ آؤٹ کی شرح زیادہ ہے۔

مزید پڑھیں:

کیونکہ اکثر والدین یہ سوچتے ہیں بچے کی عمر ہوگئی ہے کہ اب وہ کچھ کام کرے اور بچوں کے اخراجات بھی ہوتے ہیں جس کے سبب وہ کام کرنے کی جانب راغب ہوتے ہیں۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details