ریاست اترپردیش کے ضلع رامپور میں جامع مسجد سمیت تمام مساجد بھی نمازیوں کے لیے کھل گئی ہیں لیکن آپ کو یہ جان کر حیرت ہوگی کہ ریاست کی یوگی حکومت نے مساجد میں صرف پانچ افرادپر مشتمل جماعت کی اجازت دی ہے۔ اس سلسلے میں رامپور کے علماء کرام کافی تشویش میں ہیں۔
حکومت کے اس فیصلے پر علماء کرام اور ملی قائدین نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ' آیا لاک ڈاؤن کے دوران بھی مساجد میں نماز ادا کرنے کے لیے صرف پانچ افراد کی اجازت تھی اور اب جبکہ ان لاک ایک میں 8 جون سے مذہبی مقامات عام عقیدت مندوں کے لیے بھی کھولے گئے ہیں تو پھر بھی مساجد نمازیوں کے لیے یہ شراط کیوں لگائی گئیں ہیں؟۔
دوسرا سوال یہ ہے کہ اگر پہلے ہی کی طرح نمازیوں کو مسجد آنا تھا تو پھر کیا چھوٹ دی گئی ہے؟
ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے جامع مسجد انتظامیہ کمیٹی کے سکریٹری مولانا مکرم رضا خاں عناعتی نے کہا کہ' یہ بات سمجھ سے باہر ہے کہ 8 جون سے چھوٹ میں بھی صرف پانچ نمازی ہی نماز ادا کریں گے، یہ کیسے ممکن ہو سکتا ہے کہ پانچ افراد مسجد میں نماز ادا کرنے آئیں۔'
انہوں نے کہا کہ رامپور میں علماء کرام اور ملی قائدین کی میٹنگ جاری ہے اور کل دوسری اہم میٹنگ کے بعد ہی کچھ فیصلے کیے جائیں گے ضلع انتظامیہ کے کی تجویز پر عمل کیا جائے یا کوئی ایسا راستہ نکالا جائے کہ سماجی فاصلہ کو برقرار رکھتے ہوئے پانچ افراد سے زائد نمازی نماز ادا کر سکیں۔'
جامع مسجد سمیت ضلع کی تمام مساجد میں سماجی فاصلہ کو برقرار رکھنے اور سینیٹازیشن کے تمام انتظامات کیے گئے ہیں۔ تمام مساجد میں نوٹس بورڈ پر رہنماء اصولوں کے نوٹس چسپاں کیے گئے ہیں۔ جس میں کہا گیا ہے کہ صاف صفائی کا خاص خیال رکھا جائے۔ نماز کے لیے وضوع گھروں سے ہی کرکے آئیں۔ اگر بحالت مجبوری مسجد میں وضوع کی ضرورت ہو تو ٹینک کے پانی سے ہی کریں، حوض کا استعمال بالکل نہ کریں۔ جوتے، چپل باہر ہی نکالیں یا جوتوں کے باکس میں رکھیں۔ اس کے ساتھ ہی مساجد میں ایک میٹر کے فاصلہ پر صفید نشان بناکر صفوں کی نشاندہی کی گئی ہے اور بتایا گیا ہے کہ تمام نمازی ایک ایک میٹر کے فاصلہ پر کھڑے ہوں۔ مسجد میں صرف فرض نمازیں ادا کریں، سنت و نوافل کا اہتمام گھروں پر ہی کریں وغیرہ شامل ہے'۔