ان کا کہنا ہے کہ بے روزگاری اور غریبی کو دیکھتے ہوئے انہوں نے فیصلہ کیا کہ' لوگوں کو مانگنے کا عادی نہ بناکر انہیں چھوٹے موٹے روزگاروں سے جوڑ دیا جائے۔ ان کی ان کوششوں سے وہ لوگ کافی خوش ہیں جو اپنی شرمندگی کی وجہ سے کسی کے آگے ہاتھ نہیں پھیلاتے ہیں'۔
لاک ڈاؤن کے دوران چھوٹے بڑے تمام کام بند ہو جانے سے دیہاڑی مزدور اور یومیہ مزدوروں جب گھروں میں قید ہو گئے ہیں ان کے پاس کام نہیں وہ فاقہ کشی کرنے پر مجبور ہیں۔ ایسے میں رامپور کی فلاحی تنظیمیں ان ضرورت مندوں تک راشن اور کھانہ پہنچانے کا کام کررہی ہے۔
لیکن ان سب کے درمیان آسرا کالونی رامپور میں غربت کی زندگی بسر کر رہے لوگوں کے درمیان رہنے والی خدمت خلق کے جذبے سے سرشار خاتون شمع انجم باجی بھی ہیں جو نہ صرف ضرورت مندوں تک راشن اور کھانہ تقسیم کرتی ہیں بلکہ انہوں نے اپنی فلاحی خدمات کا دائرہ وسیع کرتے ہوئے غریب کنبوں کو گھریلو روزگار سے جوڑنے کا سلسلہ بھی شروع کر دیا ہے۔ وہ تقریباً 20 خواتین سے تیس روپے فی کلو کے حساب سے روٹیاں بنواتی ہیں۔ جس نے دو وقت یعنی چار کلو آٹے کی روٹیاں بناکر دیں ان خواتین کو 120 روپے ادا کئے جاتے ہیں اور پکی ہوئی روٹیاں ضرورت مندوں میں تقسیم کر دی جاتی ہیں۔