اردو

urdu

ETV Bharat / city

فٹبال صنعت سے وابستہ کاری گروں کی حالات دگرگوں

بھارت کو بین الاقوامی سطح پر فٹبال کی صنعت میں دوسرا مقام دلانے والے میرٹھ شہر کے فٹبال کے کاری گر موجودہ حالات سے دوچار ہیں۔

By

Published : Mar 21, 2019, 9:53 AM IST

فٹبال صنعت سے وابستہ کاری گروں کی حالات دگرگوں

خبروں کے مطابق موجودہ وقت میں چمڑے ملنا مشکل ہو گیا ہے، مزید گئو رکشکوں کی سرگرمیوں کی وجہ سے بھارت میں چمڑے کا کاروبار پوری طرح متاثر ہوا ہے، جس کا سیدھا اثر فٹبال کی صنعت کرنے والے کاری گروں پر پڑا ہے۔

فٹبال صنعت سے وابستہ کاری گروں کی حالات دگرگوں


واضح رہے کہ ضلع میرٹھ کے متعدد گاؤں ایسے ہیں جہاں فٹبال کی سلائی کا کام ہوتا ہے، جبکہ اس کے لیے خام اشیاء بھی میرٹھ سے ہی تیار کی جاتی ہیں۔ لیکن ان دنوں انہیں مزید دشواریوں کا سامنا ہے۔

بہر کیف فٹبال کی صنعت سے وابستہ سون کمار میرٹھ کے عبداللہ پور گاؤں سے تعلق رکھتے ہیں، جنہوں نے فٹبال صنعت سے متعلق کئی اہم معلومات ای ٹی وی بھارت کے ساتھ تبادلہ خیال کیا۔

انہوں نے یہ بتایا کہ' ابتدا میں ہم چمڑے کو کئی بار کیمکل سے دھوتے ہیں جس کے بعد اسے اچھی طرح سکھاتے ہیں، پھر دوبارہ اسی چمڑے کو نرم کرنے والے کیمکل کے استعمال سے نرم کر تے ہیں'۔

مزید انہوں نے کہا کہ نرم جمڑے کے نیچے کپڑے کا استعمال کیا جاتا ہے، اس کے بعد مختلف سائز کے شکل میں مشین کے ذریعے کاٹتے ہیں، جس کے بعد اسے سلائی کے لیے بھیج دیا جاتا ہے۔

جب ان سے یہ پوچھا گیا کہ کیا وہ اس صنعت کے ذریعے خوش حال زندگی برس کررہے ہیں، جس پر انہوں نے کہا کہ' اس صنعت ان کے گھر کا دال روٹی چل جاتا ہے بس اس کے علاوہ کوئی خاص کمائی نہیں ہوتی ہے'۔ ان کے مطابق ایک فٹبال بازار میں دو سو یا ڈھائی سو روپے میں فروخت ہوتا ہے جبکہ اس پر اتنی ہی مقدار روپے سرمایا کاری کرنی پڑتی ہے'۔

ان کے مطابق گاؤں کے لوگ فٹبال کے کام کے لیے شہر میں آنا پسند نہیں کرتے ہیں کیوںکہ شہر میں آنے جانے کاوقت زیادہ لگتا ہے جبکہ گاؤں میں پورے گھر والوں کے ساتھ وقت بے وقت کام کرنے میں زیادہ منافع سمجھتے ہیں۔

ماہر کاریگر کے مطابق ایک فٹبال کی سلائی میں دو گھنٹے کا وقت درکار ہوتا اس طرح سے ایک شخص ایک دن میں چار یا پانچ فٹبال تیار کرتے ہیں۔

کمال پور گاؤں کے رہنے والے پرمود کمار میرٹھ کالج سے ایم اے ہندی کے طالب علم ہیں۔ وہ جیب کے خرچ کے لیے فٹبال کی سلائی کرتے ہیں، ان کا کہنا ہے کہ کالج جانے کے دنوں میں فٹبال سلائی کا کام بند کر رہا تا ہے، انہوں نے مزید کہا کہ وہ اس صنعت کے ذریعے ماہانہ دس ہزار تک کہ آمدنی ہوجاتی ہے'۔

ان کے مطابق گاؤں کے سیکڑوں خواتین اس پیشے سے منسلک ہیں یہ پیشہ عورتوں کے لیے آسان مانا جاتا ہے، کیونکہ گھر میں بیٹھ کر سلائی کا کام ہوتا ہے باہر نہیں نکلنا پڑتا ہے اور کمائی بھی ہوجاتی ہے'۔

گاؤں کے خواتین سے بات چیت میں معلوم ہوا کہ اس کام سے کتنا پیسہ ملتا ہے یہ گھر کے مکھیا کو معلوم ہوتا ہے، فٹبال کی سلائی میں نوجوان لڑکیا اور بچے کافی دلچسپی لے رہے ہیں'۔

For All Latest Updates

ABOUT THE AUTHOR

...view details