آج پوری دنیا میں عالمی یوم خواتین منایا جا رہا ہے لیکن صرف ایک دن کچھ کرنے یا ان کے حقوق پر لکھنے سے کیا حاصل ہو گا؟ یہ بڑا سوال ہے۔ اگر مسلم خواتین کی بات کریں تو بڑے علماء سے لے کر دانشوران تک کہیں گے کہ اسلام نے 1400 سال قبل خواتین کے حقوق بتا دیتے تھے، اس میں کوئی کسی کو بھی شک و شبہ نہیں۔
القرآن انسٹیٹیوٹ کے ذمہ دار مولانا قمر عالم ندوی نے کہا کہ 'ہم مسلمانوں کی خاص طور پر علماء کرام اور دانشوران کی ذمہ داری ہے کہ اسلام کی صحیح تعلیمات کو عام کریں۔ قرآن میں جو خواتین کے حقوق ہیں، ان کے بارے میں بتائیں۔ اس کے علاوہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے خواتین کے حقوق بتائے ہیں، انہیں چھوٹے بڑے پروگرام کے دوران لوگوں کو بتائیں، تبھی بہتر نتائج حاصل ہو سکتے ہیں۔'
انہوں نے کہا کہ مسلم پرسنل لا بورڈ، مدارس اور دوسری تنظیموں کے ذمہ داران کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ اس ضمن میں کام کریں اور عوام کو بیدار بھی کریں۔ ہمارے معاشرے کی خواتین کے اندر یہ غلط فہمی پائی جاتی ہے کہ 'اگر وراثت میں انہیں حق دیا جاتا ہے تو ان کے بھائیوں سے تعلقات منقطع ہوجاتے ہیں جبکہ ایسی کوئی بات نہیں ہے'۔
مزید پڑھیں:عالمی یوم خواتین: معاشرہ میں مسلم خواتین کا تعاون
عالمی یوم خواتین کے موقع پر بڑے پیمانے پر سمینار منعقد کئے جاتے ہیں، جہاں پر خواتین حقوق پر خوب بحث و مباحثہ ہوتا ہے اور پھر سال بھر خاموشی چھا جاتی ہے۔ ہمیں پوری ایمانداری سے اس ضمن میں کام کرنے کی ضرورت ہے۔ اسلام نے خواتین کو بااختیار بنانے کے حقوق دیئے ہیں ضرورت ان پر عمل کرنے کی ہے۔