ریاست اترپردیش کے دارالحکومت لکھنؤ میں قطب اودھ حضرت شاہ مینا شاہ کے عرس کا آغاز ہر برس 21 صفر سے ہوتا ہے جبکہ 24 صفر کو اختتام پذیر ہوجاتا ہے۔ رواں برس اسی روایت کو برقرار رکھتے ہوئے عرس کا آغاز ہوچکا ہے، جس میں محفل سماع، قرآن خوانی ،لنگر تقسیم و قل شریف اور غسل کا پروگرام منعقد ہوا۔
گزشتہ برس کرونا وائرس کی وجہ سے عرس کا اہتمام بڑے پیمانے پر نہیں ہو سکا تھا لیکن رواں برس عرس کے سبھی پروگرام منعقد کیے جا رہے ہیں۔ اس حوالے سے مزار کے سجادہ نشین راشد علی مینائی نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کہا کہ حضرت شاہ مینا شاہ کا مزار لکھنو و اطراف میں گنگا جمنی تہذیب کا مرکز ہے، یہاں پر جو لنگر تقسیم ہوتا ہے اس میں گوشت کا استعمال نہیں ہوتا کیوں کہ سبھی مذاہب کے لوگ یہاں سے فیض حاصل کرتے ہیں، ساتھ ہی ہر زمانے میں اس مزار پر تمام مذاہب کے ماننے والے افراد اپنی عقیدت کا نذرانہ پیش کرتے رہے ہیں۔
انہوں نے حضرت شاہ مینا شاہ کے زندگی کا ایک واقعہ بیان کرتے ہوئے کہا کہ کی ایک بار کا واقعہ ہے جب حضرت شاہ مینا شاہ نفل روزہ سے تھے اس دوران کسی غیر مسلم خاتون نے ان کی خدمت میں روٹی بنا کر پیش کیا۔ انہوں نے اس کے اصرار پر اپنا روزہ توڑ کر روٹی کھا لی، جب لوگوں نے اس کی وجہ پوچھی تو انہوں نے جواب دیا کہ اگر روٹی نہ کھاتا تو غیر مسلم خاتون کے دل میں یہ خیال آتا کہ غیر مسلم ہونے کی وجہ سے میں نے اس کی روٹی نہیں کھائی، اس لئے میں نے دلشکنی نہیں کی اور بعد میں روزے کا کفارہ ادا کردیں گے۔